مولوی ہیبت اللہ اخوند اور سراج الدین حقانی کا افغان حکام کو تفصیلات فراہم کرنے کا حکم
داعش اور کالعدم گروپوں کی نشاندہی کے لیے ضروری احکامات جاری کرنے کی اطلاعات
پشاور (غگ خصوصی رپورٹ) کابل اور قندہار میں موجود بعض باخبر حلقوں نے انکشاف کیا ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت میں شامل دو متحارب فریقین یعنی قندہاری اور حقانی گروپوں نے بھی چند روز قبل اکوڑہ خٹک کے درسگاہ دارالعلوم حقانیہ پر ہونے والے خودکش حملے پر اندرونی طور پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور اپنے طور پر احکامات جاری کیے ہیں کہ اس حملے میں ملوث افراد یا گروپ کی نشاندہی کی جائے ۔
ذرائع نے “غگ” کو بتایا کہ مذکورہ خودکش حملے پر دوسروں کے علاوہ مولوی ہیبت اللہ اخوند اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی نے ذاتی طور پر تشویش اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کابل کے علاوہ اسلام آباد اور پشاور میں موجود افغان حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حملے میں مبینہ طور پر ملوث گروپ یا افراد کی نشاندہی کے لیے اپنا اثرورسوخ اور کردار ادا کریں اور اس کی رپورٹس پیش کی جائیں۔
ان معتبر ذرائع کے مطابق افغان طالبان کو شک ہے کہ اس حملے میں جماعت الاحرار یا داعش خراسان ملوث ہوسکتی ہیں تاہم ان کو کالعدم ٹی ٹی پی پر بھی شک ہے کہ یہ کارروائی اس گروپ کی بھی ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ تینوں گروپوں کی اعلیٰ قیادت افغانستان ہی میں قیام پذیر ہیں۔
واضح رہے کہ افغان ‘مجاہدین’ کے علاوہ موجودہ افغان طالبان کے متعدد رہنما اور وزراء بھی دارالعلوم حقانیہ سے فارغ التحصیل ہوئے ہیں اور اس جامعہ کے ساتھ ان کی گہری وابستگی رہی ہے۔ ماہرین مذکورہ تشویش اور اظہار ناراضگی کو اسی تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔
(11 مارچ 2025)