آپریشن شروع ہونے سے پہلے دہشت گردوں نے 21شہریوں کو شہید کیا، ڈی جی آئی ایس پی آر
آپریشن میں آرمی، ائیرفورس، ایف سی اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا، ترجمان پاک فوج
مرحملہ وار یرغمالیوں کو رہا کرایا گیا، لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
دہشت گرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائینڈ سے سیٹلائیٹ فون کے ذریعے رابطے میں رہے، ترجمان پاک فوج
کوئٹہ (غگ رپورٹ) بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کا آپریشن مکمل کرلیا گیا جس میں تمام 33 دہشت گرد ہلاک کردیے گئے جبکہ یرغمالی مسافروں کو بازیاب کرالیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق اس آپریشن میں آرمی، ایئرفورس، ایف سی اور ایس ایس جی نے حصہ لیا۔
نجی ٹی وی (دنیا نیوز) سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپریشن شروع ہونے سے پہلے دہشت گردوں نے 21 شہریوں کو شہید کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا لیکن آپریشن سے قبل دہشگردوں کی بربریت میں 21 مسافر شہید ہوگئے جبکہ ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے جن میں سے تین ایف سی کے جوانوں کو قریبی پکٹ پر دہشتگردوں نے کلیئرنس آپریشن سے پہلے شہید کیا تھا اور ایک جوان گزشتہ روز آپریشن کے دوران شہید ہوا۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ 11 مارچ کو تقریباً ایک بجے دہشت گردوں نے بولان پاک کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا، وہاں جعفر ایکسپریس ٹرین آرہی تھی، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440 مسافر موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دشوار گزار علاقہ ہے، دہشت گردوں نے پہلے یہ کیا کہ یرغمالیوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کر دیا گیا جس میں آرمی، ایئر فورس، فرنٹیئر کور اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مرحلہ وار یرغمالیوں کو رہا کروایا گیا، یہ دہشت گرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائینڈ سے سیٹلائیٹ فون کے ذریعے رابطے میں رہے، کل شام تک 100 کے لگ بھگ مسافروں کو دہشت گردوں سے بحفاظت بازیاب کروا لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج بھی بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں کو بشمول خواتین اور بچوں کو بازیاب کروایا گیا اور یہ سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا، شام کو جب فائنل کلیئرنس آپریشن ہوا ہے، اس میں تمام مغوی مسافروں کو بازیاب کروایا گیا، کیونکہ یہ دہشت گرد مسافروں کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کررہے تھے، اس لیے انتہائی مہارت اور احتیاط کے ساتھ یہ آپریشن کیا گیا۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ سب سے پہلے فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو نشانہ بنایا، پھر مرحلہ وار بوگی سے بوگی کلیئرنس کی اور وہاں پر موجود تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھاکہ کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کے وہ شہریوں کو سڑکوں پر یا ٹرینوں پر نشانہ بنائیں، جعفر ایکسپریس کے واقعے نے گیم کے رولز تبدیل کردیے، ان دہشتگردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔
بھارتی میڈیا اور مخصوص سیاسی عناصر کا منفی پروپیگنڈا
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھاکہ جیسے ہی واقعہ ہوا چند منٹوں میں بھارتی میڈیا پر گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہوئی، پرانی تصاویر، ویڈیوز اور اے آئی ویڈیوز بھارتی میڈیا پر نشر کی گئیں، یہ دہشتگردوں اور ان کے آقاؤں کا گٹھ جوڑ ظاہر کرتے ہیں، ایسے موقع پر کچھ مخصوص سیاسی عناصر ملک میں بھی بڑھ چڑھ کر سوشل میڈیا کو ایکٹو کرلیتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بجائے اس کے کہ وہ ریاست اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں دہشتگردی کے لیے بے بنیاد جواز پیدا کرتے نظر آتے ہیں، افسوس ہوتا ہے کہ کچھ عناصر اقتدار کی ہوس میں قومی مفاد کو بھی بھینٹ چڑھا رہے ہیں، عوام کو بخوبی اب اس انتشاری سیاست کے پیچھے ہاتھ بھی سمجھ آرہے ہیں۔
وزیراعظم کا ہنگامی طور پر کوئٹہ جانے کا اعلان
جعفر ایکسپریس حملے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کل (جمعرات) کے روز کوئٹہ جائیں گے جہاں وہ امن و امان کے حوالہ سے اجلاس کی صدارت کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملہ پر بریفنگ دی جائے گی اور اجلاس میں دہشتگردوں سے نمٹنے کے لیے اہم فیصلے بھی کیے جائیں گے۔
قبل ازیں، وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا رابطہ ہوا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے جعفر ایکسپریس واقعے پر وزیراعظم کو بریفنگ دی، وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پوری قوم اس بزدلانہ حملے اور معصوم جانوں کے ضیاع پر صدمے میں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس قسم کے بزدلانہ حملے پاکستان کے امن کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے، شہباز شریف نے شہداء کے خاندانوں سے اظہار افسوس کیا۔
(12 مارچ 2025)