خوشی کے مواقع پر نوجوان کوئی سرگرمی نہ کریں اور موبائل کے ” غلط” استعمال سے بھی گریز کریں، مقامی طالبان کی وارننگ
خیبرپختونخوا میں بھتہ خوری کے واقعات میں 190 فیصد اضافہ کی رپورٹ بھی زیر گردش
پشاور (غگ رپورٹ) ضلع خیبر کے علاقے وادی تیراہ میں مقامی طالبان کی سرگرمیوں اور مختلف نوعیت کی “پابندیوں” میں مزید اضافے کی اطلاعات موصول ہوگئی ہیں جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری کے واقعات میں 190 فیصد سے زائد کا اضافہ رپورٹ ہوا ہے جس کے باعث کاروباری اور عوامی حلقوں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق مقامی طالبان نے وادی تیراہ کے باغ بازار میں گزشتہ دنوں پرچیاں تقسیم کیں جن میں کہا گیا ہے کہ لوگ اور حجام داڑھی منڈوانے اور “ڈیزائن” بنانے سے قطعی طور پر گریز کریں ورنہ کارروائی کی جائے گی۔ علاقے میں موبائل فونز کے “غیر شرعی” استعمال کو بھی قابل سزا عمل قرار دیا گیا ہے جبکہ نوجوانوں کی جانب سے موسیقی وغیرہ کو بھی ناجائز اور قابل مواخذہ عمل قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب “خیبر کرونیکل” نے اپنی ایک رپورٹ میں سرکاری ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں بھتہ خوری کے واقعات میں ماضی قریب کے مقابلے میں تقریباً 190 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے باعث کاروباری اور عوامی حلقوں میں نہ صرف یہ تشویش بڑھ گئی ہے بلکہ صوبے کی معیشت اور کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہوگئی ہیں۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ متعلقہ اداروں کی جانب سے بھتہ خوری کی روک تھام کی کوششوں اور اقدامات کو قابل ستائش قرار نہیں دیا جارہا اور شکایات اور واقعات کے تناظر میں بھتہ خوروں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کی شرح انتہائی کم ہے۔