GHAG

سیکورٹی صورتحال اور پاکستان کا عسکری ، سفارتی موقف

سیکورٹی صورتحال اور پاکستان کا عسکری، سفارتی موقف

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے واضح کردیا ہے کہ جنگیں پروپیگنڈے اور بیان بازی سے نہیں جیتی جاسکتیں ، پاکستان نے کسی اور پر انحصار کرنے کی بجائے بھارتی جارحیت کے ردعمل میں اپنی جنگ خود جیتی اور اگر بھارت نے آیندہ ایسی کوئی مہم جوئی کی تو اسے پہلے سے زیادہ سخت اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا ۔ دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف کالعدم ٹی ٹی پی کے علاؤہ متعدد دیگر دہشت گرد گروپ بھی افغانستان کی سرزمین استعمال کررہے ہیں اور یہ گروپ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے اور پوری دنیا کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں ۔

گزشتہ روز آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے این ڈی یو میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف اپنے طے شدہ اہداف کی حصول میں ناکام رہا ہے اور پاکستان نے جہاں اسے شکست سے دوچار کردیا ہے وہاں یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر آیندہ ایسا کوئی حملہ کیا گیا تو پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب دیا جائے گا محض بیانات ، پروپیگنڈے اور میڈیا مہم کے ذریعے جنگیں نہیں لڑی اور جیتی جاسکتیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سے دوسرے پڑوسی ممالک بھی تنگ اور نالاں ہیں مگر پاکستان واضح کرنا چاہتا ہے کہ بھارت کی بالادستی کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان میں برسر پیکار دہشت گرد گروپوں کو بعض دشمن ممالک کی آشیر باد حاصل ہیں اور یہ گروپ نہ صرف یہ کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرتے آرہے ہیں بلکہ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی اور بلوچ دہشت گردوں کے علاؤہ القاعدہ اور داعش خراسان کے بھی محفوظ ٹھکانے موجود ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ دہشت گرد گروپ پاکستان اور خطے کے علاؤہ پوری دنیا کے لے خطرہ بنے ہوئے ہیں اس لیے ہم افغان عبوری حکومت سے مسلسل یہ مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ ان دہشت گرد گروپوں کے ٹھکانوں کو ختم کیا جائے مگر عملاً اس مطالبے پر عمل نہیں ہورہا ۔ ان بقول کالعدم ٹی ٹی پی 6000 سے زائد دہشت گرد رکھنے کے باعث افغان سرزمین پر موجود سب سے بڑا دہشت گرد گروپ ہے جو کہ افغان عبوری حکومت اور طالبان کے لیے بھی خطرہ ہے ۔

ماہرین کے مطابق پاکستان بہت موثر طریقے سے نہ صرف یہ کہ پاکستان کو درپیش سیکیورٹی سے متعلق اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا عالمی فورمز پر خطے کو درپیش خطرات کی نشاندھی کرتا آرہا ہے بلکہ بھارت جیسے ان ممالک کو بھی بے نقاب کررہا ہے جو کہ ان پراکسیز کی سرپرستی کرنے کے علاؤہ براہ راست جارحیت سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ ان ماہرین اسی سلسلے میں 10 مئی کو بھارت جس شکست سے دوچار ہوا وہ سب کے سامنے ہے تاہم یہ بات بھی پوری دنیا کو معلوم ہے کہ پاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں ہے اور فیلڈ مارشل کے خطاب میں اسی فیکٹر کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے ۔

علاقائی امور کی تجزیہ کار سعدیہ ستار نے اس ضمن میں رابطے پر بتایا کہ 10 مئی کی بدترین شکست کے بعد بھارت اور اس کے بعض اتحادی ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسی اپنی پراکسیز کو مزید ایکٹیویٹ کرانے کی کوشش کریں گے تاکہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے ۔ ان کے بقول پاکستان کے خلاف اس پراکسی وار میں پاکستان کے اندر موجود بعض ریاست مخالف سیاسی عناصر بھی سرگرم عمل ہیں اس لیے لازمی ہے کہ ان تمام کے خلاف نتائج کی پرواہ کیے بغیر ریاستی اقدامات کیے جائیں ۔

پشاور کے باصلاحیت صحافی عرفان خان کے مطابق یہ بات قابل افسوس ہے کہ خیبرپختونخوا کی پی ٹی آئی حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کرنے سے گریز کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کے باعث قبائلی علاقوں اور جنوبی اضلاع میں دہشت گردوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ ان کے بقول صوبائی حکومت کی نااہلی کے باعث قبائلی علاقوں کو انتظامی ، ادارہ جاتی اور معاشی طور پر بے یار و مددگار چھوڑا گیا ہے جس سے دہشت گرد گروپ فایدہ اٹھاتے آرہے ہیں ۔

(جولائی 8، 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts