عقیل یوسفزئی
پاکستان اور بھارت کے درمیان باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوئے تین چار دن ہوگئے ہیں مگر ماہرین خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ جنگ کی شدت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک انٹرویو میں صورتحال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب دو ایٹمی طاقتیں تصادم کا راستہ اختیار کرتی ہیں تو خطرناک صورتحال بن جاتی ہیں ۔ ان کے بقول بھارت نے حملہ کردیا اور پاکستان نے جواب دیا اب دونوں ممالک تنازعہ حل کرنے کے لیے ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کریں اور یہ کہ امریکہ اس ضمن میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے ۔
دوسری جانب ایران ، سعودی عرب ، یو اے ای ، ترکی اور قطر سمیت متعدد دیگر اہم ممالک جنگ روکنے کی سفارتی کوششوں میں مصروف عمل ہیں جبکہ گزشتہ روز امریکہ کے وزیر خارجہ نے بھی وزیر اعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے تبادلہ خیال کیا جس کے بارے میں امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے دونوں ممالک سے جنگ روکنے کا مطالبہ کیا اور مذاکرات کے تناظر میں امریکی کردار کی پیشکش کی تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ اس نے اب تک دفاعی پوزیشن لیکر کارروائیاں کی ہیں اور یہ کہ پاکستان کا جواب دینا باقی ہے۔
ممتاز امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی پوزیشن اور بیانیہ کو زیادہ کامیاب قرار دیتے ہوئے لکھا کہ بھارت میں 21 ایئرپورٹس کو بند کرنے سمیت متعدد بڑے شہروں میں بلیک آؤٹ کرایا گیا اور وہاں کافی بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ اخبار کے مطابق اس کے مقابلے میں پاکستان میں حالات کافی نارمل ہیں اور عوام کو اپنی فورسز پر اعتماد بھی ہے۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا نے نہ صرف یہ کہ جنگی ماحول کو فیک نیوز کی بھرمار میں تبدیل کردیا ہے بلکہ اس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان کے حملوں کے دوران بھارت نے پاکستان کے تین جہاز گرائے حالانکہ اس دعوے کو کسی ایک انٹرنیشنل میڈیا ادارے نے دعوے کے طور بھی اپنی ہیڈلائنز میں شامل کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا۔ اس کے برعکس پاکستان کے ہاتھوں گراۓ جانے والے بھارتی جہازوں کی خبریں امریکہ ، برطانیہ ، فرانسیسی اور روسی میڈیا پر وقتاً فوقتاً شائع ہوتی رہی ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یو این او ، یورپی یونین سمیت عالمی برادری کی رابطہ کاری اور پریشر کے بعد جنگ پر قابو پایا جاسکتا ہے تاہم پاکستان کا اب بھی یہ موقف ہے کہ وہ یو این کے چارٹر کے مطابق بھارت سے ” بدلہ ” لینے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور مناسب وقت دیکھ کر ایسا ضرور کرے گا اور واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام بھی اپنی افواج سے بھارت مخالف کارروائی کی توقع رکھتے ہیں۔
(9 مئی 2025)