GHAG

Media War

میڈیا وار فیئر کا نیا سٹیج تیار

حسب توقع بھارت میں ایک منظم ریاستی سرپرستی میں جنگی جنون کا ماحول بنایا گیا ہے تاہم اب کے بار اس کا دائرہ کار پاکستان کے ساتھ ساتھ امریکہ ، ترکی ، آذر بائیجان ، ایران ، چین اور افغانستان تک پھیلانے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ بھارت نے ان تمام ممالک کو اپنے دشمنوں کی صف میں شامل کردیا ہے تو غلط نہیں ہوگا ۔ دوسری جانب پاکستان کے سفارتی روابط اور اہمیت میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اپنی ٹیم کے ہمراہ چین کے 3 روزہ دورے پر بیجنگ پہنچ گئے ہیں جہاں وہ نہ صرف یہ کہ چین کے اعلیٰ حکام کے ساتھ نئے علاقائی منظر نامے پر مشاورت کریں گے بلکہ پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ بھی اہم ملاقات کریں گے ۔

بھارت میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان پر ایک اور حملہ کیا جائے گا اور یہ کہ سیز فائر کا فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کہنے پر نہیں کیا گیا تھا ۔ یہ بات جب بھارتی سیکرٹری خارجہ نے گزشتہ روز خود کہی تو پوری دنیا حیران ہوگئی اور اب امریکی بھی سوالات اٹھائے نظر آتے ہیں ۔ سیاسی اور صحافتی حلقوں میں یہ بحث بھی چل پڑی ہے کہ پاکستان کے ساتھ نہ صرف یہ چین اور ترکی کھڑے ہوگئے ہیں بلکہ بھارت کی مخالفت میں امریکہ ، ایران ، آذر بائیجان ، یو اے ای ، سعودی عرب اور قطر بھی کھڑے ہوگئے ہیں ۔ اس بیانیہ کے ذریعے بھارتی حکومت کوشش کررہی ہے کہ یہ کہہ کر عوام میں موجود یہ ناراضگی دور کی جائے کہ بھارت تنہا اتنے ممالک کا مقابلہ کررہا ہے ۔ ساتھ میں یہ پروپیگنڈا بھی کیا جارہا ہے کہ افغانستان کے عبوری حکمران اور ٹی ٹی پی ، بی ایل اے جیسے گروپ بھارت کے اتحادی ہیں اور ان کے ساتھ مل کر پاکستان کو پراکسیز کے ذریعے سبق سکھایا جائے گا ۔

اگر ایک طرف افغان عبوری حکومت کے ایک نایب وزیر کے دورہ دہلی کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تو دوسری جانب کالعدم ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللّٰہ احسان کے اس مضمون کو غیر معمولی اہمیت دی جارہی ہے جو کہ بھارتی اخبار ” سنڈے گارڈین” میں گزشتہ روز شایع ہوگیا ہے ۔ اس مضمون میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ مستقبل قریب میں بھارت کے کسی اہم شہر کے علاوہ بھارت چین سرحد پر بڑے حملے کیے جائیں گے ۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ پہلگام حملہ میں پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ ملوث تھی ۔ پاکستان کے متعلقہ ادارے اس صورتحال میں یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ احسان اللّٰہ احسان یہ سب بھارتی انٹلیجنس ایجنسیوں کے کہنے پر کہتے اور لکھتے آرہے ہیں تاہم ریاست مخالف عناصر کے علاوہ بھارتی میڈیا بھی ان الزامات اور انکشافات کو بھرپور طریقے سے استعمال کرنے میں مصروف عمل ہیں ۔

سیاسی اور عوامی حلقوں کی جانب سے جنوبی وزیرستان کے ایک علاقے میں مبینہ ڈرون کارروائی کے نتیجے میں بعض بچوں کی شہادت پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ ایک بیانیہ یہ ہے کہ یہ بچے پاکستانی فوج کے ایک ڈرون حملے میں شہید ہوئے ہیں جبکہ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی کالعدم گروپوں نے کی ہے تاکہ عوام اور ریاست کے درمیان پھر سے تلخی پیدا ہو ۔ سیکیورٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے پاس جدید کواڈ کاپٹر ڈرونز کی موجودگی متعدد دیگر قبائلی علاقوں میں دیکھی گئی ہے اس لیے یہ حملہ بھی اسی ٹیکنالوجی کے ذریعے کالعدم ٹی ٹی پی ہی نے کرایا ہے ۔

ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آیندہ چند دنوں میں کالعدم گروپوں کی سرگرمیوں اور حملوں میں پھر سے اضافہ واقع ہوگا اور سیکورٹی حکام بھی اسی کی توقع کررہے ہیں ۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز اگر ایک طرف کالعدم ٹی ٹی پی نے بلوچستان کے علاقے چمن میں واقع سیکیورٹی فورسز کے ایک قلعے پر خودکش حملے کی خبر دیتے ہوئے فورسز کے بڑے جانی نقصان کا دعویٰ کیا تو دوسری جانب فورسز نے خیبر پختونخوا کے تین اضلاع شمالی وزیرستان ، بنوں اور لکی مروت میں کارروائیوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے 9 حملہ اور مارے گئے ہیں ۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان جھڑپوں میں 2 سیکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے ہیں ۔
پاکستان کی سیکیورٹی سے متعلق مستقبل کا منظر نامہ کیا بنتا ہے یہ تو وقت بتائے گا تاہم یہ بات کافی حدتک واضح ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان کو اندرونی سیکیورٹی کے مسایل سمیت مختلف محاذوں پر میڈیا وار فیئر کی ایک نئی لہر کا بھی سامنا کرنا پڑے گا اور کوشش کی جائے گی کہ مختلف محاذوں پر پاکستان کا گھیراؤ کیا جائے ۔
(مئی 20 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts