حکومت پاکستان نے ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ پاکستان کے کسی آرمی چیف کو رسمی اور باضابطہ طور پر ” فیلڈ مارشل” کے عہدے پر فائز کرنے کی نوٹیفیکیشن جاری کرلی ہے اور یہ اعزاز پاکستان کے موجودہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے حصے میں آیا ہے ۔ اس سے قبل پاکستان میں جنرل ایوب خان اس اعزازی عہدے پر فائز رہے ہیں تاہم انہوں نے خود ہی یہ عہدہ اپنے آپ کو دے رکھا تھا ۔ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ ایوان صدر ، وزیراعظم ہاؤس ، وفاقی کابینہ اور وزارت دفاع جیسے پلیٹ فارمز کی باہمی مشاورت اور پراسیس کے ذریعے کیا گیا ۔ ایک مخصوص پارٹی اور اس کے حامیوں کے بغیر سیاسی اور عوامی حلقوں کی اکثریت نے اس غیر معمولی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ جنرل عاصم منیر کی جانب سے جاری کردہ بیان یا تاثرات میں کہا گیا ہے کہ یہ انفرادی نہیں بلکہ افواج پاکستان اور پوری قوم کے لیے ایک اعزاز ہے اور یہ قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کے لیے لاکھوں ” عاصم” بھی قربان ۔
اس بیان میں جنرل عاصم منیر کے ذاتی جذبات کی پوری عکاسی موجود ہے تاہم حسب روایت ایک مخصوص سیاسی پارٹی اور اس کے حامی ” کی بورڈ واریئرز” نے اس فیصلے کو متنازعہ بنانے کی مہم جوئی کا آغاز کردیا ہے تاہم لگ نہیں رہا کہ ان کی یکطرفہ مہم جوئی کا کوئی خاص نوٹس لیا جائے گا ۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ اعزاز سید عاصم منیر کو ” آپریشن بنیان مرصوص” اور ” معرکہ حق” کے دوران پاکستان کی افواج اور عوام کی نمائندگی کرنے اور پاکستان کے دفاع کے لیے غیر معمولی فیصلہ سازی اور لیڈنگ رول ادا کرنے پر دیا گیا ہے ۔
اس حقیقت کا تو پوری دنیا کا میڈیا اعتراف کرتا دکھائی دیتا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف نے نہ صرف اس بحران کے دوران بھارت جیسے طاقتور ملک کو اپنی جنگی حکمت عملی کے ذریعے شکست سے دوچار کیا بلکہ سیاسی اور معاشی بحران کے شکار پاکستان کو متحد بھی کردیا ۔ اس ضمن میں نیویارک ٹائمز ، بی بی سی ، سی این این ، واشنگٹن پوسٹ ، دی گارڈین ، الجزیرہ ، ڈی ڈبلیو اور فاکس نیوز سمیت متعدد دیگر معتبر عالمی ذرائع ابلاغ کی ان رپورٹس کی مثالیں دی جاسکتی ہیں جن میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ایک طاقتور شخصیت کے علاوہ ایک بہترین فوجی سربراہ کی حیثیت سے متعدد بار پیش کیا گیا ۔
1968 جنرل عاصم منیر کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پاکستان کے وہ پہلے آرمی چیف ہیں جنہوں نے اس عہدے سے قبل ملٹری انٹیلیجنس اور آئی ایس آئی کے سربراہ کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیے ۔ اعزازی شمشیر ، ہلال امتیاز اور نشان امتیاز حاصل کرنے والے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے 22 اپریل کے پہلگام حملہ سے قبل اپنی قیادت میں پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے میں بھی بنیادی کردار ادا کرتے ہوئے عالمی اور علاقائی پراکسیز کے خلاف لمبی جنگ لڑی اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک مخصوص سیاسی پارٹی کی جانب سے پاکستان کی افواج کو تقسیم کرنے اور متنازعہ بنانے کی کوششوں کو جس منظم انداز میں ڈیل کیا اور ” ڈیجیٹل ٹیررازم” کے خلاف جو حکمت عملی وضع کی اس کی تفصیلات اور اثرات سب کے سامنے ہیں۔
آرمی چیف کا چارج سنبھالنے کے بعد داخلی اور خارجی محاذوں پر پاکستان کو جن پیچیدہ چیلنجر کا سامنا کرنا پڑا ملکی تاریخ میں اس سے قبل اس قسم کی صورتحال کی مثال نہیں ملتی ۔
6 اور 7 مئی کے دوران جب بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تو اس کا میڈیا پاکستان کی بجائے اس کے آرمی چیف کے خلاف ہی گھومتا رہا ، ان کو خطرناک ترین جنرل قرار دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی اور اس ” مہم جوئی” میں ان کے خلاف بغاوت اور ان کی گرفتاری تک کی خبریں چلائی گئیں تاہم وہ پروفیشنل انداز میں پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی کا ” جواب دینے کی پلاننگ میں مصروف عمل رہے اور 10 میء کو پاکستان کی جانب سے مختلف محاذوں پر بھارت پر جس نوعیت کے ” وار ” کیے گئے وہ اب تاریخ کا حصہ ہیں ۔ کسی بھی جنگی صورتحال میں سپہ سالار کی پیشہ ورانہ مہارت اور فیصلہ سازی کی قوت بنیادی اہمیت کی حامل ہوا کرتی ہیں اور پاکستان کے سپہ سالار نے اپنے دیگر ساتھیوں اور سول حکومت کی مشاورت سے خود کو بہترین ثابت کرنے میں عملاً کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔
اسی تناظر میں حکومت پاکستان نے ان کو ملک کے پہلے باضابطہ” فیلڈ مارشل ” کے اعزاز سے نوازا ہے جو کہ ایک قابل ستائش اقدام ہے اور اس فیصلے کو متنازعہ بنانے والوں کے ہاتھ کچھ نہیں انیوالا کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان کی اعلٰی عسکری قیادت کی کردار کشی کا باقاعدہ ” ٹھیکہ” لے رکھا ہے اور یہ پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ اور ” ڈالرز گیم ” کے لیے بار بار کی ناکامیوں کے باوجود کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ۔
(مئی 21، 2025)