گزشتہ روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر صدارت منعقد ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں ملک کے داخلی اور خارجی معاملات خصوصاً سیکیورٹی کے درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ بھارت سمیت تمام دشمن ممالک کی ان پراکسیز کا خاتمہ کیا جائے گا جو کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی ، انتہا پسندی اور بدامنی پھیلانے میں مصروف عمل ہیں ۔ فیلڈ مارشل کا ” اعزاز” ملنے کے بعد جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی اس پہلی اور منفرد کانفرنس کے دوران تمام شرکاء نے سپہ سالار کو ان کی شاندار خدمات ، پلاننگ اور کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فیلڈ مارشل کے ” اعزاز” کو پاکستان کی تمام سیکیورٹی فورسز پر عوام کے اعتماد کا مظہر اقدام قرار دے دیا ۔ اسی شام ایوان صدر اسلام آباد میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں صدر مملکت ، وزیر اعظم ، وفاقی وزراء ، گورنرز ، وزرائے اعلیٰ کی اور مختلف ممالک کے سفیروں کے علاوہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی ۔ شرکاء نے پاک بھارت کشیدگی اور جنگ کے دوران سپہ سالار کی جرات مندانہ فیصلوں ، بہترین حکمت عملی اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی کو سراہتے ہوئے خراج تحسین پیش کی ۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس کامیابی اور اپنے اعزاز کو پوری قومی قیادت ، مسلح افواج اور عوام کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ سب کے مشکور ہیں ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قبل ازیں کور کمانڈرز کانفرنس کے دوران طے پایا گیا کہ بھارت کی پراکسیز سمیت ہر اس قوت اور گروپ کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں کی جائیں گی اور پاکستان کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی ۔ فورم کو بتایا گیا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جاری دہشت گردی اور بدامنی میں بھارت اور اس کی پراکسیز براہ راست ملوث ہیں اس لیے ان کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا اور ملکی سلامتی اور استحکام کے علاوہ معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے کے قومی عزم کو یقینی بنایا جائے گا ۔ اس موقع پر کہا گیا کہ بھارت کی کسی بھی مجوزہ جارحیت کا پہلے سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ جواب دیا جائے گا ۔
ان تمام حالات اور فیصلوں سے تجزیہ کاروں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت نے ملک کے داخلی امن کو یقینی بنانے کا طریقہ کار وضع کردیا ہے اور اسی تناظر میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کا امکان نظر آنے لگا ہے ۔
ممتاز تجزیہ کار نجم سیٹھی کے بقول بھارت کی سفارتی اور فوجی ناکامیوں نے پاکستان کی پوزیشن بہتر بنانے کا راستہ ہموار کردیا ہے اور عسکری قیادت کو ایک مخصوص پارٹی کو چھوڑ کر تقریباً تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کی تائید حاصل ہے اس لیے اہم فیصلے کیے جارہے ہیں ۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی نے فیلڈ مارشل کے معاملے کو منفی رنگ دیکر ایک بار پھر خود پر مفاہمت کے دروازے بند کردیے ہیں اب کے بار چونکہ اسٹیبلشمنٹ ماضی کے مقابلے میں مزید طاقتور اور مقبول ہوگئی ہے اس لیے بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے علاوہ پی ٹی آئی وغیرہ کے لئے بھی مشکلات بڑھنے والی ہیں ۔
علاقائی امور کے ماہر شیراز پراچہ نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ بھارتی میڈیا نے جھوٹ اور فیک نیوز کی بنیاد پر بیانیہ تشکیل دیکر نہ صرف اپنے عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کردیا بلکہ اپنی جمہوریت کو بھی خطرے سے دوچار کردیا ہے اس کے برعکس پاکستان کا طرزِ عمل کافی بہتر اور زمہ دارانہ رہا جس سے فایدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
ماہر تعلیم ڈاکٹر جمیل احمد چترالی نے اپنے تبصرے میں کہا کہ پاکستان نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر ایک طاقتور اور اہم ملک کے طور پر سامنے آگیا ہے اور 10 میء کے بعد دنیا کی ڈاینیمکس تبدیل ہونے لگی ہیں ۔ ان کے بقول چین لیڈنگ پوزیشن میں آگیا ہے اور پاکستان اس کا ” آئینہ” بن چکا ہے اسی تناظر میں اب افغانستان کو بھی سی پیک وغیرہ میں شامل کرکے علاقائی امن اور معاشی استحکام کی کوششوں کا عملی آغاز کیا گیا ہے ۔ ان کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی ، بی ایل اے اور ایسے دیگر گروپوں کے لیے نئے منظر نامے میں اسپیس کم ہوتی جارہی ہیں اور کور کمانڈرز کانفرنس میں اس جانب واضح انداز میں مزید عملی اقدامات کا اشارہ دیا گیا ہے ۔
(مئی 22، 2025)