پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے تین مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے 9 خوارج کو ہلاک کردیا ہے جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ ہمارے افغان عوام بھارت کے ہاتھوں استعمال نہ ہو اور اگر بھارت نے پھر سے کوئی جارحیت کی تو اسے پہلے سے زیادہ سخت جواب دیا جائے گا ۔ ڈی جی آئی ایس پی نے یہ بھی کہا ہے کہ خود کو تحریک طالبان پاکستان کہلوانے والے خوارج ہیں اور خدا کے حکم کے مطابق عوام کی حمایت سے ان فسادیوں کا خاتمہ کیا جائے گا ۔
خیبر پختونخوا کے جن علاقوں میں اتوار کے روز فورسز نے آپریشن کیے ہیں ان میں ڈی آئی خان ، ٹانک اور ضلع خیبر شامل ہیں ۔ تین کارروائیوں کے نتیجے میں 9 خوارج کو ہلاک کردیا گیا جبکہ ان کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ۔ صدر مملکت ، وزیراعظم ، وزیر داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے فورسز کو ان کارروائیوں پر خراج تحسین پیش کی ہے۔
بعض ماہرین کے مطابق پاکستان کی عسکری قیادت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر لارج اسکیل آپریشن شروع کرنے جا رہی ہے اور عید کے بعد دونوں صوبوں کے بعض شورش زدہ علاقوں میں مرحلہ وار بڑے آپریشن شروع کیے جائیں گے ۔ تاہم خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت تاحال ” عدم تعاون ” کی اپنی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کے باعث بعض سیاسی اور انتظامی مسائل پیدا ہوتے آرہے ہیں ۔ ممتاز تجزیہ کار فخر کاکاخیل کے بقول سوات آپریشن سمیت ماضی کے دیگر اقدامات اس لیے نتیجہ خیز ثابت ہوئے کہ اس وقت کی اے این پی اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے ان اقدامات کی اونرشپ لی ہوئی تھی سال 2013 کے بعد جب صوبہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومتوں کا سلسلہ چل نکلا تو پہلی والی ہم آہنگی اور اونر شپ نہیں رہیں جس کے باعث صوبے کے سیکورٹی حالات بدتر ہوتے گئے جبکہ رہی سہی کسر افغانستان کی صورتحال نے پوری کردی ۔
اس ضمن میں سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر عامر عبداللّٰہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو مختلف نوعیت کی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اور پورے خطے کو بھارت کے متکبرانہ اور انتہا پسندانہ رویے سے بھی خطرہ لاحق ہے ۔ ان کے بقول 10 میء کے بعد پاکستان مضبوط پوزیشن میں آگیا ہے تاہم پاکستان کو سیاسی ، سیکیورٹی اور سفارتی سطح پر مزید اقدامات کی اشد ضرورت ہے تاکہ امن کے قیام کے بعد معاشی استحکام کا راستہ ہموار کیا جاسکے ۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر گزشتہ روز ترکی کے دورے پر گئے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا اور ترکی کے صدر نے ان کو ” فاتحین ” جیسے پروٹوکول سے نوازا ۔ ترکی کے بعد وہ آذر بائیجان بھی جائیں گے کیونکہ اس ملک نے بھی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کی کھل کر حمایت کی ہے ۔
ریاستی سطح پر اندرونی سیاسی ، معاشی استحکام کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ اگر ایک طرف پی ٹی آئی کے ساتھ بعض معاملات پر ” مشروط رعایتوں” کی خواہش کی اطلاعات زیر گردش ہیں تو دوسری جانب اس قسم کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں کہ فوج کے زیر تحویل جنرل ( ر ) فیض حمید کی کورٹ مارشل کا فیصلہ انیوالا ہے اور اسی تناظر میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پارٹی کے متعدد اہم لیڈروں اور ممبران اسمبلی کے خلاف 9 میء کے واقعات کے تناظر میں سخت ترین کارروائیاں بھی ہوسکتی ہیں ۔ 10 میء کے بعد پاکستانی ریاست کا پورا ” ڈھانچہ ” ہی تبدیل ہوکر رہ گیا ہے تاہم پی ٹی آئی ابھی تک ماضی کی خوش فہمیوں سے نکل نہیں پارہی اور اس تمام منظر نامے کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ جنگ زدہ صوبے یعنی خیبر پختونخوا کو مختلف شکلوں میں پی ٹی آئی کی پالیسیوں کی قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے ۔
(مئی 26، 2025)