GHAG

صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کا دورہ وزیرستان

صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کا دورہ وزیرستان

خیبرپختونخوا حکومت کے 4 اہم عہدے داروں نے یوم تکبیر پر گزشتہ روز شمالی وزیرستان کا تفصیلی دورہ کرتے ہوئے مختلف مقامی حکام ، قبائلی مشران اور مختلف شعبوں کے نمائندوں سے شمالی وزیرستان کی سیکیورٹی صورتحال اور دیگر معاملات پر تفصیلی گفتگو کی اور ان کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت شمالی وزیرستان سمیت تمام شورش زدہ علاقوں کے امن اور تعمیر نو میں غیر معمولی دلچسپی لے رہی ہے ۔ جن اہم حکومتی شخصیات نے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا ان میں مشیر اطلاعات ڈاکٹر بیرسٹر سیف ، صوبائی وزیر پختونیار خان ، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید شاملِ تھے ۔

وزیرستان پہنچنے پر انہوں نے یادگار شہداء پر پھول چڑھائے اور ضلعی پولیس نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا ۔ متعلقہ حکام نے مہمانوں کو شمالی وزیرستان کی سیکیورٹی صورتحال ، حکومتی اقدامات اور دیگر امور پر بریفنگ دی اور صوبائی محکموں کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا ۔ انہوں نے مقامی سرکاری حکام کے علاوہ علاقے کے مشران ، عوامی نمائندوں ، نوجوانوں اور اسٹوڈنٹس سے بھی مختلف معاملات پر گفتگو کی اور انہیں صوبائی حکومت کی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو شمالی وزیرستان سمیت صوبے کے قبائلی اور جنوبی اضلاع کے مسایل کا پورا ادراک ہے اور وزیر اعلیٰ معاملات کو درست کرنے میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں ۔

اس موقع پر اپنی گفتگو میں مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ صوبے میں امن کا قیام صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور واپسی پر وہ شمالی وزیرستان کے معاملات اور مشکلات سے متعلق باقاعدہ ایک رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کریں گے ۔ ان کے بقول حکومت ان مشکل حالات میں عوام سے تعاون کی امید رکھتی ہے تاکہ علاقے کی تعمیر ، ترقی کا سفر شروع کیا جاسکے ۔

دریں اثنا کرم میں بھی گزشتہ روز جرگہ کے عمائدین اور انتظامیہ کے درمیان ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں طے پایا کہ کرم کے امن اور معمولات زندگی بحال کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا جائے گا ۔

بہرحال یہ بات قابل ستائش ہے کہ صوبائی حکومت قبائلی علاقوں اور جنوبی اضلاع کے معاملات میں دلچسپی لینے لگی ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ عوام اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ پشاور سے اس طرح کے مزید رابطے کیے جائیں گے ۔ یہ بات قابل تشویش ہے کہ ان شورش زدہ علاقوں کے معاملات پر وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتیں وہ توجہ نہیں دے پا رہیں جس کی ضرورت ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ان شورش زدہ علاقوں کے عوام میں بداعتمادی بڑھتی گئی جس سے یہاں برسرپیکار مزاحمتی گروپ اور دہشت گرد فایدہ اٹھاتے آرہے ہیں ۔ ان علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو محض فورسز کی کارروائیوں کے ذریعے بہتر نہیں کیا جاسکتا ۔ اس کے لئے لازمی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں نہ صرف عوام اور ان کے نمائندوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں بلکہ ان شورش زدہ اور پسماندہ علاقوں میں سول اداروں کی کارکردگی اور فعالیت پر بھی غیر معمولی توجہ دی جائے اور یہاں کی تعمیر نو کے لیے فنڈز کی فراہمی اور شفافیت کو بھی یقینی بنایا جائے ۔

اس ضمن میں شمالی وزیرستان ہی میں گزشتہ چند دنوں کے دوران بعض مبینہ ڈرون حملوں سے پیدا شدہ بداعتمادی نے عوام اور فورسز کے درمیان جو فاصلے پیدا کیے اس قسم کے مزید واقعات سے بچنے کے لیے بھی لازمی ہے کہ متعلقہ حکام عوام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں اور اس قسم کے واقعات پر ” پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ ” سے گریز کا رویہ اختیار کیا جائے کیونکہ فورسز کو عوامی حمایت اور اعتماد کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور اعتماد سازی کا ماحول قائم کرنے میں صوبائی حکومت ہی اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔

صوبائی حکومت کو اس بات کا احساس اور ادراک ہونا چاہیے کہ صوبے کو بیڈ گورننس اور کرپشن کا سامنا ہے اور سول ادارے ڈیلیور نہیں کر پارہے ۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ معاملات کو ہنگامی طور پر درست کرتے ہوئے سیاسی حلقوں اور عوام کو اعتماد میں لیا جائے اور آنے والے بجٹ میں قبائلی علاقوں کی تعمیر نو اور معاشی ، ادارہ جاتی بہتری کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے جائیں ورنہ ان حساس علاقوں میں بدامنی کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ اس سے نہ صرف یہ علاقے متاثر ہوتے رہیں گے بلکہ پورے صوبے کو اس کے منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

(مئی 29، 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts

فائنل راؤنڈ کی تیاری؟

پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے گزشتہ دو تین دنوں کے دوران خیبرپختونخوا، بلوچستان اور کشمیر کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے کالعدم گروپوں کے

Read More »