GHAG

اعلیٰ سیاسی ، عسکری قیادت کا دورہ پشاور

اعلیٰ سیاسی ، عسکری قیادت کا دورہ پشاور

وزیراعظم شہباز شریف ، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وفاقی وزراء نے بدھ کے روز پشاور کا دورہ کیا جو کہ جاری حالات کے تناظر میں ایک خوش آئند اقدام سمجھا گیا کیونکہ ایک عام تاثر یہ ہے کہ وفاقی حکومت بوجوہ خیبر پختونخوا کو زیادہ اہمیت نہیں دے رہی ۔ اہم حکومتی شخصیات نے پشاور میں بلائے گئے ایک نمایندہ جرگے میں شرکت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا اور شرکاء کی تجاویز اور شکایات سنیں ۔اس سے بڑھ کر اچھی بات یہ رہی کہ وفاقی حکومت کے نمائندے ، خیبر پختونخوا حکومت کے وزیر اعلیٰ اور گورنر کے علاوہ کور پشاور بھی اس موقع پر موجود رہے جنہوں نے وزیراعظم اور آرمی چیف کو خیبرپختونخوا کے مسایل خصوصاً سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور جرگہ کے شرکاء نے بھی اپنی تجاویز پیش کیں ۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت کو یقین دلایا کہ این ایف سی ایوارڈ سمیت صوبے کے تمام مسایل اور تجاویز پر تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے اور یہ کہ اگست میں این ایف سی ایوارڈ کے سلسلے میں اہم اجلاس بلایا جائے گا ۔ انہوں نے اس معاملے کے تناظر میں ایک خصوصی کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا ۔ یہ نشست ایک ایسے وقت میں منعقد کی گئی جب صوبہ خیبر پختونخوا کو ایک بار پھر شدید دہشت گردی کا سامنا ہے اور چند دنوں بعد وفاقی اور صوبائی بجٹ بھی پیش کیے جائیں گے ۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبے کے اقتصادی مسائل کے حل پر تمام اسٹیک ہولڈرز متفقہ طور پر اپنا اپنا کردار ادا کریں اور صوبے کو درپیش بیڈ گورننس اور کرپشن کے خاتمے کو بھی یقینی بنایا جائے ۔

صوبے کو متعدد چیلنجر کا سامنا ہے اس لیے لازمی ہے کہ وزیراعظم پشاور پر توجہ دیا کریں اور صوبائی حکومت بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی بجائے اپنی ذمہ داریوں کا از سر نو تعین کرے ۔

سیاسی کشیدگی سے صوبے کے مجموعے معاملات بری طرح متاثر ہوتے آرہے ہیں کیونکہ یہ واحد صوبہ ہے جہاں اپوزیشن پارٹی پی ٹی آئی کہی حکومت ہے اور بدقسمتی سے یہ حکومت وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کے خلاف تصادم کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔

پی ٹی آئی کو یہ بات ذہن نشین کرانے کی ضرورت ہے کہ صوبے کے عوام نے اس جنگ زدہ صوبے کے معاملات اور مسائل حل کرنے کے لیے اس پارٹی کو تیسری بار مینڈیٹ سے نوازا ہے اس لیے تصادم اور کشیدگی سے گریز کی پالیسی اختیار کی جائے ۔


( 4 جون 2025 )

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts