خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے ڈی آئی خان میں عید کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں دہشتگرد گروپ ڈرون اور دیگر جدید ہتھیار استعمال کرتے آرہے ہیں جبکہ سیکیورٹی ذرائع نے بھی نشاندھی کی ہے کہ ان علاقوں میں غیر ریاستی عناصر کواڈ کاپٹر استعمال کررہے ہیں جس کے ذریعے وہ عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں اور ایسا کرنے کے بعد وہ ان حملوں کو ریاستی کارروائی قرار دے کر عوام اور فورسز کے درمیان فاصلے اور بد اعتمادی پیدا کرنے کی مہم چلاتے ہیں۔ دوسری جانب اے این پی کے مرکزی ترجمان انجنئیر احسان اللّٰہ خان نے بھی دہشت گرد گروپوں کے ہاتھوں ڈرون وغیرہ استعمال کرنے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس معاملے پر سیاسی قائدین اور عوام کو اعتماد میں لے تاکہ بد اعتمادی کا خاتمہ کیا جاسکے ۔
گورنر نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومتوں نے صوبے سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے وفاق کی جانب سے ملنے والے 7 ارب روپے بھی کرپشن کی نذر کردیے ہیں ۔ سیکیورٹی فورسز کے لیے چند سو یا چند ہزار دہشت گردوں کا خاتمہ کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے مگر خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نہ صرف یہ کہ اس ضمن میں تعاون نہیں کررہی بلکہ سہولت کاری اور کرپشن کرکے دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتی آرہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں میں ایک مہم کے ذریعے دہشت گردوں کے ہاتھوں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کو فورسز کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے حالانکہ وزیرستان میں کی گئی ایک کارروائی فورسز نے نہیں بلکہ دہشت گردوں نے کی تھی کیونکہ اب ان کے ساتھ بھی یہ ٹیکنالوجی موجود ہے ۔ گورنر کے بقول صوبے کو بدامنی کے علاوہ بدترین کرپشن اور بیڈ گورننس کا سامنا ہے جس کی تمام ذمہ داری پی ٹی آئی کی قیادت پر عاید ہوتی ہے ۔
دوسری طرف سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ غیر ریاستی عناصر اور دہشت گرد گروپ قبائلی علاقوں میں کواڈ کاپٹر استعمال کررہے ہیں اور یہ ٹیکنالوجی نہ صرف فورسز اور عوام کے خلاف استعمال ہورہی ہے بلکہ مذکورہ عناصر اسے اپنے مخالف گروپوں کے خلاف بھی استعمال کرنے لگے ہیں ۔ ان ذرائع کے مطابق اس قسم کی کارروائیوں کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے سیکیورٹی فورسز کو تنقید کا نشانہ بنانے کی مہم چلائی جاتی ہے تاکہ عوام اور فورسز کے درمیان بد گمانیاں پیدا کی جائیں ۔
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے اے این پی کے مرکزی ترجمان انجنئیر احسان اللّٰہ نے رابطے پر بتایا کہ ان کی اپنی معلومات بھی اسی نوعیت کی ہیں کہ دہشت گرد گروپ ڈرون اورکواڈ کاپٹرز استعمال کررہے ہیں تاکہ بد اعتمادی کو فروغ دیا جائے ۔ ان کے بقول اس ضمن میں ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں اس صورتحال پر عوام اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں تاہم ابھی تک تو مشاہدے میں یہ آیا ہے کہ صوبائی حکومت اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کی سیکیورٹی معاملات سے نمٹنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنے سے لاتعلق ہے بلکہ ریاست مخالف پالیسی اور پروپیگنڈا ہر گامزن ہے جس کے باعث پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک اہم پوزیشن پر آگیا ہے اور خارجی معاملات میں اس کے کردار نے اہمیت اختیار کرلی ہے تاہم اب ضرورت اس بات کی ہے کہ خارجی محاذوں پر ملنے والی کامیابیوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہوئے دہشت گردی اور بدامنی کے خاتمے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔