پشاور ( غگ رپورٹ ) بعض متعلقہ اور باخبر افغان ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں افغان عبوری حکومت نے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرنے والے مختلف دہشت گرد گروپوں ( خوارج ) کے خلاف اقدامات شروع کردیے ہیں اور درجنوں افراد کو حراست میں لینے کے علاوہ متعدد کی ہلاکتوں کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں ۔ دوسری جانب پاکستان کے سیکیورٹی ذرائع بھی غیر اعلانیہ طور پر ان اطلاعات کی تصدیق کررہے ہیں کہ پاکستان اور دوست عالمی طاقتوں کے دباؤ پر افغان عبوری حکومت نے کالعدم ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادی گروپوں کے خلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں ۔
افغان ذرائع کے مطابق عید کے دوران افغانستان کے متعدد سرحدی علاقوں میں 50 سے زائد کالعدم تنظیموں کے ایسے افراد کو افغان فورسز اور انٹلیجنس ایجنسیوں نے گرفتار کرلیا ہے جو کہ مختلف مساجد اور مدارس میں پاکستان کے خلاف نہ صرف یہ لوگوں کو جنگ ( جہاد ) کے لیے آمادہ کررہے تھے بلکہ چندہ بھی وصول کررہے تھے ۔ دوسری جانب انہی دنوں میں افغان انٹیلیجنس نے پاکستان کو ان دو تین مسلح گروپوں کے بارے میں اطلاعات فراہم کیں جو کہ پاکستان میں داخل ہونے کے لیے سرحد پار کرنے والے تھے ۔ ایسے ہی ایک گروپ کو پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے وزیرستان میں انگیج کیا جس کے نتیجے میں تقریباً 70 حملہ آوروں کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا ۔
ذرائع کے مطابق افغانستان کی عبوری حکومت اور افغان طالبان نے متعدد دیگر علاقوں میں بھی کارروائیاں کیں ۔ ان کارروائیوں سے قبل طالبان امیر ملا ہیبت اللہ آخوند کی جانب سے ایسے گروپوں کو پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے سے منع کیا گیا تھا مگر جب ان کے مذکورہ پیغام پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو کارروائیوں کا آغاز کیا گیا ۔