GHAG

ایران اسرائیل کشیدگی دنیا عالمی جنگ کے دہانے پر

ایران اسرائیل کشیدگی دنیا عالمی جنگ کے دہانے پر

اے وسیم خٹک

عالمی دنیا کی نظریں اب پاکستان اور انڈیا کی بجائے ایران اور اسرائیل کی جانب لگ گئی ہیں۔ اگر فوری طور پر اس کشیدگی کا تدراک نہ کیا گیا تو اس کے اثرات پورے مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا پر پڑ سکتے ہیں۔ جس طرح بھارت نے ماضی میں بزدلانہ حرکت کی تھی اور پاکستان نے اسے منہ توڑ جواب دیا، اسی طرح اب اسرائیل نے ایران کے اندر کارروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے کئی اہم عسکری اور ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ ان حملوں میں ایران کے اہم دفاعی اور ایٹمی سائنسدان مارے گئے ہیں جن کے نام حکومت ایران نے خود شائع کیے ہیں۔

مارے جانے والوں میں شامل ہیں

سپاہ پاسداران انقلاب  کے چیف آف اسٹاف جنرل حسین سلامی، نائب جنرل غلام علی راشد، ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف محمد باقری، معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر فریدون عباسی، ڈاکٹر محمد مہدی تہرانچی اور ڈاکٹر عبدالحمید منوچہر۔

اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے ان حملوں میں تہران کے مختلف علاقوں جیسے قطریہ، نیاران، مغربی تہران، مشرقی تہران، مہرآباد، محلاتی، شاہد چمران، کامرانیہ، سعادت آباد، اندرزگو، ستار خان، شاہد دغایغی، فرحزادی، علی شمخانی کی رہائش گاہ، اور سادات آباد اسکوائر ٹیچرز کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر شہروں میں نتنز کی جوہری سائٹ، پارچن ایٹمی تنصیبات، خرم آباد، ہمدان، قصر شیریں، تبریز، پیران شہر، کرمانشاہ، ایلام، اور اراک کے مقامات پر بھی شدید بمباری کی گئی۔ ایران نے نطنز کی ایٹمی تنصیبات کی تباہی کی باقاعدہ تصدیق کر دی ہے۔

جوابی کارروائی میں ایران نے تقریباً 200 ڈرونز اسرائیل پر فائر کیے جنہیں اسرائیل کے دفاعی نظام نے ناکارہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیل بھر میں ایمرجنسی سائرن بجائے گئے اور عوام کو پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایات دی گئیں۔ تل ابیب، تہران، اور واشنگٹن میں ہنگامی اجلاس جاری ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ حملہ پہلے مرحلے کا حصہ تھا اور اگر ایران کی طرف سے مزید کارروائی ہوئی تو اس کا ردعمل “تباہ کن اور حیران کن” ہوگا۔

پاکستان چونکہ ایران کا قریبی برادر اسلامی ملک ہے، اس لیے اس صورتحال کو گہری نظر سے دیکھ رہا ہے۔ پاکستان کے پاسپورٹ پر اسرائیل کے سوا دنیا کے تمام ممالک کا سفر ممکن ہے، اور اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا سفارتی تعلق موجود نہیں۔ حالیہ بھارت-پاکستان کشیدگی میں اسرائیل کی بھارت کو دفاعی امداد اور ڈرونز کی فراہمی بھی سب کے علم میں ہے، جن میں سے کچھ پاکستانی حدود میں مار گرائے جانے کی خبریں بھی سامنے آئیں۔

پاکستان نے اس حالیہ اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے اور اپنی عسکری تیاریوں کو مکمل چوکس رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستانی عسکری ماہرین، اسٹرٹیجک ادارے اور پالیسی ساز اس ساری صورتحال کو عقابی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ مشرق وسطیٰ کی یہ جنگ پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کو بھی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

اگر اس صورتحال کو فوری طور پر سفارتی سطح پر کنٹرول نہ کیا گیا تو یہ ایک عالمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جس کے نقصانات ناقابلِ تصور ہوں گے۔ عالمی برادری، اسلامی ممالک، اقوامِ متحدہ اور علاقائی طاقتوں کو فوری طور پر اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع نہ ہو اور خطے کو تباہی سے بچایا جا سکے۔ عسکری قیادت اور حکومتیں اس صورتحال میں کسی بھی ہنگامی صورتِ حال کے لیے خود کو تیار رکھ رہی ہیں تاکہ وقت پر مؤثر ردعمل دیا جا سکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts