GHAG

نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کے نئے انکشافات

نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کے نئے انکشافات

پشاور ( غگ رپورٹ ) امریکہ کے دو مشہور اور معتبر اخبارات نیو یارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہ روز اپنی دو مختلف رپورٹس میں امریکی حمایت کے باوجود ایران کے مقابلے میں اسرائیل کے دفاعی نظام پر سوالات اٹھائے اور لکھا کہ اسرائیل کا ڈیفنس سسٹم نہ صرف ” تھکاوٹ” کا شکار ہوگیا ہے بلکہ ایران نے مختلف نوعیت کی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے جہاں ایک طرف ڈرون کے فوراً بعد بیلاسٹک میزائل بھیجنے کا جو طریقہ اختیار کرکے اپنے 20 ہزار ڈالر کے مقابلے میں اسرائیل کے 10 لاکھ ڈالرز کی لاگت والے اینٹی میزائل ٹیکنالوجی کو ناکام بنادیا وہاں اسرائیل کے ایک درجن سے زائد فوجی اور ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے میں بھی کامیابی حاصل کی اور اسی کا نتیجہ ہے کہ اسرائیل اب کھل کر امریکہ سے مدد طلب کرنے لگا ہے ۔

واشنگٹن پوسٹ کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کو دفاعی سسٹم کی ” تھکاوٹ” کے علاوہ پوری طرح کی فیلیور کی صورتحال سے بھی دوچار ہونا پڑسکتا ہے کیونکہ ایران ماضی کے تجربات کے تناظر میں پہلے کم قیمت والے ڈرونز بھیجتا ہے جن کو گرانے کی کوششوں کے فوراً بعد وہ بیلاسٹک میزائلوں کا پورا کھیپ عین اسی دوران بھیج کر اپنے اہداف کو نشانہ بناتا آرہا ہے اور اس حکمت عملی نے اسرائیل کو سخت مشکلات سے دوچار کردیا ہے ۔

دوسری جانب نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایران نے ممکنہ طور پر براہ راست امریکی فوجی مداخلت سے نمٹنے کیلئے بڑے پیمانے پر تیاری شروع کردی ہے اور اس مقصد کیلئے ایران نے اپنی بحریہ کو ہائی الرٹ پوزیشن پر رکھ دیا ہے ۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق بدھ کی شب ایرانی بحریہ کو تمام ضروری ہتھیاروں سے لیس کرکے امریکی ٹھکانوں اور مختلف مقامات پر موجود جنگی جہازوں ، مراکز کو نشانہ بنانے کے احکامات دیے گئے جس کے باعث یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ شاید ایران اب اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکہ سے مقابلہ کرنے کا بھی ٹھان چکا ہے ۔ اخبار کے مطابق ایران اس نئی صف بندی کے تحت نہ صرف اپنی بحریہ کو حرکت میں لاچکا ہے بلکہ وہ عراقی سرزمین سے بھی حملوں کے آغاز کی پلاننگ کرنے میں مصروف ہے جس کے نتیجے میں جنگ کی شدت ایرانی اعلان کے مطابق دیگر ممالک تک بھی پہنچ سکتی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts