GHAG

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورہ امریکا

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورہ امریکا

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ایک نئے مگر اہم دور میں داخل ہوگئے ہیں اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو عالمی میڈیا نے غیر معمولی اہمیت دی ہے جس کی تفصیلات تاحال سامنے نہیں آئی ہیں۔افواج پاکستان کے سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر آج کل امریکہ کے اہم دورے پر ہیں جسے امریکہ، انگلینڈ اور بھارت کا مین سٹریم میڈیا غیر معمولی اہمیت دیتا آرہا ہے ۔ بھارت کو اس دورے سے بہت تکلیف پہنچی ہے اور اسی پس منظر میں اس کا میڈیا بے سر و پا خبریں اور تجزیے کرکے اپنی خفت مٹانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے ۔ اسی تناظر میں پاکستان کی ایک نام نہاد “مقبول جماعت” کے لیڈروں اور “کی بورڈ واریئرز” کی حالت زار اور پروپیگنڈا مہم بھی بھارت سے کسی طرح کم نہیں دکھائی دیتی۔ اسی پارٹی نے امریکہ میں ایک احتجاج بھی ریکارڈ کروایا حالانکہ اس دورے کی پاکستان کی ریاست نے نہ تو کوئی پبلسٹی کی اور نہ ہی اس کا کوئی کریڈٹ لینے کی کوشش کی گئی۔ پالیسی میٹر کے طور پر اس مجوزہ اہم دورے کو بہت نارمل سمجھا گیا مگر مخالفین حسب روایت کیا سے کیا کچھ بنانے اور نکالنے کے شوق دیوانگی میں مگن رہے۔

گزشتہ روز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے واشنگٹن میں اوورسیز پاکستانیوں کی ایک نمائندہ تقریب اور استقبالیہ میں شرکت کرتے ہوئے اپنے مختصر گفتگو میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان کے “سفیر” قرار دیکر مختصراً اور اشارتاً کہا کہ مستقبل میں پاکستان کے حوالے سے بہت کچھ ہونے والا ہے اور یہ کہ پاکستان کی معیشت اور نمائندگی میں اوورسیز پاکستانی اہم کردار ادا کرتے آرہے ہیں ۔ ان کے کہے گئے الفاظ “بہت کچھ” کے معنی کو باخبر حلقے مستقبل کے منظر نامے میں بخوبی سمجھ گئے ہیں کہ ان کا اشارہ کیا تھا۔

اسی دوران بہت نارمل حالات میں ان کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں وہ پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ کسی مال یا مارکیٹ میں چہل قدمی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ دونوں اہم عہدیداروں کی باڈی لینگویج سے باآسانی یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کسی قسم کی “حساسیت” سے دوچار ہونے کی بجائے اس دورے کو معمول کی کوئی سرگرمی سمجھتے ہیں۔ ایک دو جگہوں پر جب وہ گئے تو ان پر پھول پاشی کی گئی۔ اسباب و عوامل جو بھی ہو خلاصے کے طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ دورہ ان “ڈیجیٹل دہشت گردوں” کے زخموں پر مزید نمک پاشی کرنے کے مترادف ہے جنہوں نے ایک مخصوص پارٹی اور بعض لابیز کی بڑی انویسٹمنٹ کے نتیجے میں لمبے عرصے تک یہ مہم چلائی کہ امریکہ پاکستان کے آرمی چیف پر کوئی پابندی لگانے کی کوئی کوشش کررہا ہے حالانکہ سرے سے نہ تو ایسی کوئی بات تھی اور نہ ہی ایسا ممکن تھا۔

کوئی مانے یا نہ مانے پوری دنیا یہ بات تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کی اہمیت آج ایک اور عالمی فریم ورک میں داخل ہوچکی ہے اور اس تمام منظر نامے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ان کی ٹیم کا بنیادی کردار ہے۔

دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز کراچی کی ایک ویمن یونیورسٹی میں گفتگو کرتے ہوئے بہت موثر انداز میں پاکستان کی عسکری بالادستی ، کردار ، اہداف اور کامیابیوں کا ذکر کیا اور اسٹوڈنٹس نے کھل کر نہ صرف افواج پاکستان کی کامیابی کو خراج تحسین پیش کی بلکہ مختلف ایشوز پر ڈی جی آئی ایس پی کے ساتھ دو طرفہ بحث میں بھی حصہ لیا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے عسکری قیادت کی نمائندگی کرتے ہوئے پاک بھارت کشیدگی اور جنگ کے دوران اسٹوڈنٹس اور نوجوانوں کے مثبت اور ذمہ دارانہ کردار کو سراہا اور مختلف سوالات کے جواب میں واضح کیا کہ بلوچستان اور ریاست کے درمیان نہ صرف یہ کہ مضبوط رشتے قائم ہیں بلکہ مٹھی بھر بھارتی تربیت یافتہ خوارج کے ذریعے اس رشتے کو ختم یا کم بھی نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات پر کسی کو کوئی شک نہیں ہونی چاہیے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔

اس تمام پیشرفت کو اگر خطے میں جاری ایران اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں دیکھا جائے تو ثابت یہ ہوتا ہے کہ پاکستانی ریاست مختلف ایشوز اور چیلنجز کے ہوتے ہوئے بھی بہت ” پُرسکون” ہے اور یہ سکون اور اطمینان بلاوجہ نہیں ہے۔

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ایک نئے مگر اہم دور میں داخل ہوگئے ہیں اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو عالمی میڈیا نے غیر معمولی اہمیت دی ہے جس کی تفصیلات تاحال سامنے نہیں آئی ہیں ۔

(جون 18، 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts