خلاف توقع امریکہ کی براہ راست مداخلت سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ امریکہ اور ایران بھی ایک دوسرے پر حملے نہیں کریں گے ۔ امریکہ نے یہ اعلان منگل کے روز اس وقت کیا جب اس سے چند گھنٹے قبل ایران نے تمام تر اندازوں کے برعکس قطر میں موجود امریکی بیس کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا اور موقف اختیار کیا کہ وہ مزید حملوں کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے ۔ اس صورتحال نے دنیا کے واحد سپر پاور کو نہ صرف تشویش میں مبتلا کردیا بلکہ ایران کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے یہ سوال بھی پوری دنیا میں اٹھایا جانے لگا کہ امریکہ کا اگلا ” سٹیٹس” کیا ہوگا کیونکہ امریکہ کی پوری پوزیشن خطرے میں پڑ گیا تھا ۔
ایران اور اسرائیل نے بھی امریکی اعلان کے بعد مثبت ردعمل دکھایا حالانکہ ٹرمپ کے اعلان کے بعد بھی ایران نے اسرائیل کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ۔ عالمی میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے یتن یاہو کو نہ صرف سیز فائر پر آمادہ کیا بلکہ ان کو ایرانی حملے کے جواب کے حق میں دلیل دینے پر باقاعدہ ڈانٹا بھی ۔ بی بی سی کے مطابق صف بندی اور اسرائیل ، امریکہ کے اتحاد اور طاقت کو بہتر طریقے سے ڈیل کرنے اور مسلسل مزاحمت کے باعث بہت سا نقصان اٹھانے کے باوجود ایران کا پلہ بھاری رہا ہے ۔
عالمی میڈیا کی اکثر رپورٹس بھی بی بی سی والے دلائل کے حق میں دکھائی دیتی ہیں ۔ ایک تو یہ کہ ایران نے دو ہفتوں تک حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور لمبے عرصے بعد کسی امریکی اڈے کو براہ راست نشانہ بنانے کا ” ریکارڈ” بھی قائم کیا ۔ دوسری بات یہ کہ اسرائیل ، امریکہ اور بعض عرب ممالک کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایران میں رجیم چینج کی مہم ناکامی سے دوچار ہوئی اور ایران کی وہ حکومت پہلے سے زیادہ مقبول ہوئی جو کہ جنگ سے قبل قائم تھی ۔ تیسرا یہ کہ عالمی میڈیا کی اکثر رپورٹس نے دعویٰ کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو کمزور تو کیا گیا ہے مگر اسے امریکہ کی بمباری کے باوجود ختم نہیں کیا جاسکا ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایران نے اکیلے لڑتے ہوئے عالمی فورمز اور برادری کی حمایت حاصل کی جبکہ اسرائیل اور امریکہ کو سخت عالمی تنقید اور دباؤ سے دوچار ہونا پڑا ۔
ان چند بنیادی نکات کو سامنے رکھتے ہوئے اکثر عالمی ماہرین امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے میں ایران کی پوزیشن زیادہ مضبوط قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ درپیش چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے بجا طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایران پہلے سے زیادہ بہتر پوزیشن پر کھڑا نظر آتا ہے۔
(جون 25، 2025)