GHAG

صوبے پر نااہل بیوروکریسی اور کرپٹ حکمران مسلط

صوبے پر نااہل بیوروکریسی اور کرپٹ حکمران مسلط

خیبرپختونخوا کو نہ صرف گزشتہ بارہ تیرہ برسوں سے دہشت گردی اور بدامنی کا سامنا ہے بلکہ صوبے پر انتہائی کرپٹ حکمران اور نااہل بیوروکریسی بھی مسلط ہیں اور اس “مقدس مخلوق” کو نہ تو کسی جوابدہی کا خوف لاحق ہے اور نا ہی اپنی زمہ داریوں کا ان کو کوئی احساس ہے ۔ لگ تو یہ رہا ہے کہ پی ٹی آئی اس صوبے کے ان عوام سے انتقام لے رہی ہے جنہوں نے تیسری بار اس پارٹی کو مینڈیٹ سے نوازا ہے ۔

گزشتہ روز سوات کے مرکزی سیاحتی مرکز فضا گٹ میں دن کی روشنی میں جس طریقے سے خواتین اور بچوں سمیت ایک سیلابی ریلا 18 افراد کو بہاکر لے گیا 21 ویں صدی میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ کوئی دور دراز کا علاقہ نہیں تھا بلکہ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر سے چند ہی منٹوں کی مسافت پر واقع ایک ایسا مقام تھا جہاں اگر سہولیات اور متعلقہ ادارے دستیاب ہوتے تو ان لوگوں کی جانیں آسانی کے ساتھ بچائی جاسکتی تھی مگر حکمران اور سول ادارے سویے رہے اور یہ اس وقت حرکت میں آگئے جب میڈیا نے اس تباہ کن صورتحال اور حکومتی نااہلی سے متعلق رپورٹس نشر کرنی شروع کیں ۔ مجموعی طور پر تقریباً 80 افراد سیلاب کی نذر ہوگئے جن میں تقریباً 55 افراد کو بچایا گیا مگر ایک پورے خاندان سمیت 2 درجن سے زائد افراد زندگی ہار گئے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ ان افراد کو حکومتی اداروں نے قتل کردیا ہے تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ سیلابی ریلا اچانک نہیں آیا تھا اور اس کو کوئی ہنگامی حادثہ قرار نہیں دیا جاسکتا ۔

سچی بات تو یہ ہے کہ اس سانحہ کی ایف آئی آر متعلقہ اداروں کے سربراہان پر کاٹ دینی چاہیے جو کہ لاکھوں کی تنخواہیں اور اربوں کا بجٹ کھا کر عملاً کچھ بھی ڈیلیور نہیں کرپارہے ۔
وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر چار پانچ افسران کو غفلت برتنے پر معطل کیا گیا ہے مگر یہ بات سب کو معلوم ہے کہ یہ محض عوام اور متاثرین کو وقتی تسلی دینے کا ایک ڈرامہ ہی ثابت ہوگا کیونکہ ایسے افراد کے خلاف درکار اقدامات اور مثالی سزائیں دینے کی بجائے بیوروکریسی اور سیاست دان بچانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس واقعہ کو بھی چند روز بعد عوام بھول جائیں گے ۔

تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ صوبائی حکمران اور اعلیٰ حکام بجری مافیا ، ٹمبر مافیا اور ہوٹلز مافیا کے سامنے نہ صرف یہ کہ بے بس ہیں بلکہ یہ سب آپس ذاتی مفادات کے لیے ملے ہوئے ہیں اور سیلاب ہر دورسے تیسرے دن سوات اور دیگر علاقوں میں تباہی مچا دیتے ہیں ۔

صوبائی حکومت گزشتہ نومبر کو 1122 کے تقریباً 50 کروڑ کی مشینری اسلام آباد پر ہونے والی چڑھائی کے لیے ساتھ لے گئی تھی جو کہ یہ حکومت اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود واپس نہ لاسکی ۔ پشاور کے بعد سب سے زیادہ مشینری سوات سے لے جائی گئی تھی کیونکہ یہاں سے تمام ممبران اسمبلی کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور انتظامیہ ان کے سامنے بے بس تھی ۔

جب تک نظام میں موجود کرپٹ ، مافیا نواز اور نااہل افسران کو عبرت کا نشانہ نہیں بنایا جاتا اس قسم کے واقعات اور سانحات بار بار ہوتے رہیں گے اس لیے کسی خیر کی توقع نہیں رکھی جائے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts