GHAG

وزیر اعلیٰ گنڈاپور اندر اچھے بچے ہوتے ہیں، فیصل کریم کنڈی

آئینی طریقہ کار کے مطابق عدم اعتماد لا کر نئی حکومت قائم کی جاسکتی ہے، گورنر خیبرپختونخوا

عمران خان کی اپنی بہن نے کہا ہے کہ ان کے بھائی ” مائنس” ہوچکے ہیں، فیصل کریم کنڈی

پشاور (غگ رپورٹ) خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف کسی ہارس ٹریڈنگ اور غیر آئینی طریقہ استعمال کیے بغیر آئینی طریقہ کار کے مطابق آسانی کے ساتھ عدم اعتماد لاکر صوبے میں نئی حکومت قائم کی جاسکتی ہے تاہم اس مقصد کے لیے مشاورت جاری ہے ۔ عمران خان کی اپنی بہن نے کہا ہے کہ ان کے بھائی “مائنس” ہوچکے ہیں ایسے میں اگر علی امین گنڈا پور اور دیگر ایک اور احتجاج یا مزاحمت کی کال دیتے ہیں تو اس کا کیا انجام ہوگا کیونکہ پچھلی دفعہ تو وزیر اعلیٰ اور دیگر نصف درجن اضلاع کراس کرکے پشاور پہنچے تھے ۔ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور اور دیگر لیڈر نہیں چاہتے کہ ان کا بانی جیل سے باہر نکل آئے کیونکہ ان لوگوں نے کرپشن کی جو دکانیں کھول رکھی ہیں وہ ان سے ہاتھ دھونا نہیں چاہتے اور اب تو عمران خان کی اپنی بہن نے علی امین گنڈاپور اور دیگر کی طرف کھل کر اشارہ کیا ہے کہ ان کے بھائی کو مائنس کردیا گیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور مقتدر حلقوں کے سامنے اچھے بچے بن کر تابعدار بھیٹے ہوتے ہیں مگر باہر آکر کارکنوں کی تسلی کے لیے دھمکیاں اور بیانات دیتے رہتے ہیں جبکہ دوسروں کی بھی یہی پوزیشن ہوا کرتی ہے ۔ جہاں تک خیبرپختونخوا میں مجوزہ عدم اعتماد کا معاملہ ہے یہ ایک جمہوری اور آئینی حق ہے جو کہ نمبرز پورے ہونے پر کسی بھی وقت استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ان کے بقول ایسا کرنے کے لیے کسی غیر آئینی یا ہارس ٹریڈنگ وغیرہ کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ اس عمل کو آسانی کے ساتھ سرانجام دیا جاسکتا ہے اور اس سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مشاورت جاری ہے ۔ اندرونی اختلافات اور گروپ بندیوں کی شکار پی ٹی آئی کو اس ضمن میں کسی خوش فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

دریں اثناء باخبر حلقوں نے انکشاف کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں عدم اعتماد اور ایک اتحادی حکومت کے قیام کے تمام امکانات پر مشاورت جاری ہے اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد آسانی کے ساتھ پی ٹی آئی کے تقریباً 30 ارکان صوبائی اسمبلی اندرونی اختلافات اور گروپ بندی کے تناظر میں اس عمل کا حصہ بن سکتے ہیں ۔ ان ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور ایمل ولی خان کی جانب سے ایسی کسی کوشش کا حصہ نہ بننے کے بیانات محض پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ ہیں اور اندرون خانہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کی گئی ہے ۔ یہاں تک کہ فریقین کے درمیان بعض امور پر شرائط کا تبادلہ بھی ہوا ہے ۔ ان ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں سینیٹ کے الیکشن منعقد ہونے کے بعد اس ضمن میں پیش رفت ہوگی۔ یہ الیکشن 17 جولائی کو ہونے جارہے ہیں۔

(4 جولائی 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts