GHAG

مئی 9 کے واقعات اور عدالتی فیصلے

اے وسیم خٹک

9 مئی 2023 کو پیش آنے والے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم اہمیت کے حامل ہیں۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے مظاہروں نے ملک بھر میں سیاسی، فوجی اور عوامی حلقوں کو ہلا کر رکھ دیاتھا۔ جناح ہاؤس، جی ایچ کیو اور دیگر اہم تنصیبات پر حملوں نے ریاست کی عملداری کو چیلنج کیا جس کے بعد قانونی کارروائیوں کا آغاز ہوا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ان واقعات میں ملوث 25 افراد کو آج فوجی عدالتوں سے 2 سے 10 سال تک کی سزائیں دی گئیں۔ ان افراد پر مقدمات کے دوران ناقابل تردید شواہد پیش کیے گئے اور انہیں قانونی حقوق فراہم کیے گئے۔

فوجی عدالتوں کے قیام کی تاریخ دیکھی جائے تو یہ اے پی ایس حملے کے بعد سے جڑی ہے، جب دہشت گردی کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے ان عدالتوں کو فعال کیا گیا اور ان کو سزائیں دی گئیں جو اس کیس میں ملوث تھے ۔ان عدالتوں کے فیصلے ماضی میں بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں، خاص طور پر شفافیت اور قانونی تقاضوں پر سوالات اٹھائے گئے۔

9 مئی کے مقدمات میں دی گئی سزاؤں نے یہ پیغام دیا کہ ریاست کسی قسم کی سیاسی دہشت گردی کو برداشت نہیں کرے گی۔ تاہم یہ سوال اب بھی موجود ہے کہ کیا یہ سزائیں کافی ہیں؟ کیا ان واقعات کے اصل منصوبہ سازوں تک پہنچنے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

ایک اور اہم سوال یہ بھی ہے کہ کیا ان واقعات میں ملوث بڑے لیڈران اور ماسٹر مائنڈز، جو عوام کو اشتعال دلانے کے ذمہ دار تھے، قانون کی گرفت میں آ سکیں گے؟ مثال کے طور پر مراد سعید جیسے افراد جو اب بھی سوشل میڈیا پر فعال ہیں اور مبینہ طور پر واقعات کے پس منظر میں کردار رکھتے ہیں، ابھی تک گرفتار نہیں کیے گئے۔ ان کی موجودگی اور سرگرمیاں انصاف کے عمل پر سوالیہ نشان لگاتی ہیں۔

انصاف کے عمل کو مکمل اور قابل قبول بنانے کے لیے ضروری ہے کہ قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جائے اور ان افراد کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جو ان حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ عوام کے دلوں میں موجود یہ تاثر ختم کرنا ہوگا کہ چھوٹے مجرموں کو تو سزا دی جا رہی ہے، لیکن اصل منصوبہ سازوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی عدالتی نظام میں شفافیت اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ تمام مقدمات کو غیرجانبدارانہ اور شفاف طریقے سے نمٹایا جائے تاکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آئے۔

(25 دسمبر 2024ء)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp