پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بنوں واقعہ کے بارے میں گمراہ کن افواہیں اور اطلاعات پھیلائی گئیں ،کسی نے 80 لوگ مروائے تو کسی نے 150 یا 120 لوگوں کو مروانے کی افواہیں پھیلائیں ،تاہم جب ہم وہاں گئے تو پتہ چلا کہ ایک بندہ جاں بحق ہوا ہے اور متعدد زخمی ہیں ۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی بریفنگ میں بنوں واقعہ کی جو تفصیلات بتائیں وہ 100فیصد درست تھیں ۔ محمود خان اچکزئی کے بقول ہمیں جو بتایا گیا اس کے مطابق فائرنگ کی ابتداء مظاہرین کی جانب سے ہوئی جبکہ بعض نے مخالفانہ نعرے بازی اور پتھراؤ وغیرہ بھی کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کردار کے حوالے سے سخت مؤقف رکھتے ہیں ،اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جائے ۔
محمود خان اچکزئی کی اس بات چیت کے بعد بے شمار قوم پرست انتہا پسندوں نے حسب معمول ان کے خلاف سوشل میڈیا پر انتہائی غیرمہذبانہ اور غیر شائستہ پوسٹیں کرتے ہوئے ان کو مختلف ” القابات ” سے نوازا حالانکہ انہوں نے جو کچھ بتایا وہ بالکل درست تھا ۔ ان کو بعض حلقوں نے اسٹیبلشمنٹ کا حامی اور ” کارندہ ” قرار دینے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی حالانکہ سب کو علم ہے کہ وہ ایک اینٹی اسٹیبلشمنٹ لیڈر کی شہرت رکھتے ہیں اور اس مؤقف کی انہوں نے مذکورہ انٹرویو میں وجہ بھی بتائی ۔
یہ بات قابل تشویش ہونے کے علاوہ قابل گرفت بھی ہے کہ نام نہاد سوشل میڈیا پر صرف ایک مخصوص پارٹی جھوٹی اطلاعات تک محدود نہیں رہی بلکہ بعض قوم پرست حلقے بھی اس گمراہ کن سلسلے میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔ اس قسم کے لوگوں ، پارٹیوں اور گروپوں کے ساتھ مزید رعایت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ریاست کی مخالفت میں کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر اگر محمود خان اچکزئی جیسے معتبر اور سینئر سیاستدان بھی اگر حقائق بیان کریں تو یہ ” کی بورڈ واریئرز ” ان کو بھی معاف نہیں کرتے ۔