GHAG

بنگلہ دیش کی صورتحال، بھارتی خوف اور پاکستان

بنگلہ دیش اور بھارت سمیت خطے کے دیگر متعدد ممالک میں جاری کشیدگی اور اس سے قبل افغانستان ،  پاکستان ، میانمار ، فلپائن ، سری لنکا اور اب بنگلہ دیش میں مزاحمت اور بغاوتوں کی عملی کوششوں نے متعدد اہم ریاستوں کو بھی خوف اور عدم تحفظ میں مبتلا کردیا ہے اور ان ممالک میں بھارت سرفہرت ہے۔ بنگلہ دیش کی نام نہاد معاشی ترقی اور سخت حکومتی رٹ کا بھانڈا بھی پھوٹ چکا ہے اور عالمی اکنامک رینکنگ ، جائزوں کی اصل حقیقت بھی سامنے آگئی ہے۔ بھارتی میڈیا  نہ صرف یہ کہ شیخ حسینہ واجد کے انجام کو موصوفہ کی اپنی غلطیوں کا نتیجہ قرار دے رہا ہے اور اس کو پناہ نہ دینے کا جواز پیش کرنے میں لگا ہوا ہے بلکہ وہ حسینہ واجد کے ” انجام” اور بنگلہ دیش کی جاری صورتحال کا ” کریڈٹ ” اندورنی طور پر جماعت اسلامی اور بیرونی سطح پر بیک وقت پاکستان ، امریکہ اور چین کو دینے کی ” مہم جوئی ” میں مصروف عمل ہے ۔

بھارتی میڈیا ، تجزیہ کار اور سابق فوجی افسران خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ اس صورتحال نے ان کے ملک کو بدترین نوعیت کے سیکورٹی اور سرحدی چیلنجز سے دوچار کردیا ہے ۔ وہ اس بات پر بھی شدید تنقید کررہے ہیں کہ مودی سرکار نے گزشتہ چند برسوں کے دوران صرف حسینہ واجد پر کیوں انحصار کیا اور یہ کہ خطے میں اس صورتحال کے بعد پاکستان کا پلڑا بھاری ہوگیا ہے ۔ دوسری جانب نہ صرف یہ کہ بھارت حسینہ واجد سے جان چھڑانے کی کوشش میں ہے بلکہ امریکہ نے بھی ان کو ویزا دینے سے معذرت کرلی ہے ۔ ایسی ہی اطلاعات برطانیہ کے بارے میں بھی ہے۔ یہ ہو بہو اسی طرح کی صورتحال ہے جو کہ شاہ ایران کے ساتھ خمینی انقلاب کے بعد پیش آئی تھی۔

حسینہ واجد کے استعفیٰ ، فرار اور ان کے بیٹے کے بقول سیاست سے کنارہ کشی کے باوجود ہنگامی حالات جاری ہیں ۔ مشتعل مظاہرین نے نہ صرف بنگلہ دیش میں اس ملک کی بانی جماعت کے دفاتر کو نشانہ بنایا اور متعدد لیڈرز کی املاک پر حملے کئے بلکہ بیرونی ممالک میں بھی متعدد مقامات اور افراد کو نشانہ بنایا ۔ سماجی اور سیاسی استحکام کا فی الحال کوئی امکان نظر نہیں آرہا اور یہی وجہ ہے کہ چین نے بھی منگل کی شام کو پہلی بار رسمی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کے حالات کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔

بنگلہ دیش کا مستقبل کیا ہوگا اس بارے مختلف تبصرے جاری ہیں تاہم اس سے دو تین بڑی باتیں یا چیزیں سامنے آئی ہیں ۔ ایک تو یہ کہ اس غیر متوقع نے معاشی ترقی  کو سیاسی استحکام کے ساتھ جوڑنے کے بیانیہ کو اٹھاکر پھینک دیا ہے۔ دوسری چیز یہ کہ بھارت کو شدید سفارتی اور اقتصادی دھچکا لگا ہے۔ تیسری یہ کہ پاکستان کی پوزیشن اور خطے میں اس کی اہمیت میں اضافے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ بنگلہ دیش کے قیام کی تھیوری اور بنیاد کو شدید قسم کا دھچکا لگا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts