GHAG

ارشد ندیم ۔۔۔۔

ارشد ندیم نے ایک ایسے کھیل میں پاکستان کا نام پوری دنیا میں ” روشن ” کیا جس کے بارے میں اکثر پاکستانیوں کو پوری طرح علم بھی نہیں ہے ۔ اس کے باوجود گزشتہ دو تین دنوں سے ان کی جیت اور عالمی ریکارڈ کو پاکستان کے ہر طبقے اور علاقے میں پورے اہتمام کے ساتھ منایا جارہا ہے ۔ لگ یہ رہا ہے کہ ارشد ندیم نے ایک ایسے وقت میں پورے پاکستان کو متحد کردیا ہے جبکہ ملک میں گزشتہ کئی سالوں سے سیاسی کشیدگی اور سماجی بے چینی پھیلی ہوئی ہیں۔

پاکستان کے عوام کا غیر معمولی رسپانس اور جشن دیکھ کر لگ یہ رہا ہے کہ ان کو ایسی کسی خوشی کی کتنی تلاش تھی اور جب اس جیت کے پیچھے ارشد ندیم کی ذاتی کاوشوں اور تکالیف کی تفصیلات سامنے آگئیں تو ان کی عزت میں مزید اضافہ ہوا اور لوگ ان کی محنت اور کمٹمنٹ کے ساتھ مزید پیار کرنے لگے۔

اس پس منظر میں ایک اور تلخ حقیقت یہ سامنے آئی کہ ہمارے متعلقہ حکام ایسے ہیرو اور ہیروں کے ساتھ سہولیات اور حوصلہ افزائی میں کتنی غفلت اور نااہلی کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں ۔ صرف کرکٹ کو فوکس کرتے ہوئے ہم نے دیگر کھیلوں میں ارشد ندیم جیسے کتنے ہیروں کو ضائع کردیا ہے اس پر کسی لمبی بحث اور دلائل کی کوئی ضرورت نہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے اندر موجود بے پناہ ٹیلنٹ کی عزت افزائی اور سرپرستی کی جائے کیونکہ ایسے ہی ہیروز اس ملک کی عالمی شناخت کا سبب بن سکتے ہیں اور پوری قوم کو متحد کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں ۔

اس تمام پس منظر میں افسوسناک بات یہ سامنے آئی ہے کہ 9 مئی کی ذمہ دار پارٹی نے اس جیت کو بھی متنازعہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی ” اصلیت” دکھادی ہے ۔دوسروں کے علاوہ خیبرپختونخوا حکومت کے غیر منتخب ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے بھی حسب معمول ایک زہر آلود قسم کا بیان دیکر ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ یہ ” مخلوق” سدھرنے والی نہیں ہے اور ان کو سیاسی نرگسیت کے علاوہ قوم کو اذیت دینے کے مرض لاعلاج نے نفسیاتی طور پوری طرح اپنی گرفت میں لے رکھا ہے ۔ مذکورہ پارٹی کے پاس آپشنز اور کارڈز ختم ہونے لگے ہیں اور اس کے لیڈرز اب ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہوگئے ہیں تاہم اس پارٹی کی تلخ نوائی اور اذیت پسندی ختم ہوتی نظر نہیں آتی ۔ بیرسٹر سیف اور ان کی حکومت پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کی بجائے اگر خیبرپختونخوا کی اپنی حکومت کی کارکردگی پر بات کریں تو بہتر ہوگا کیونکہ صوبے کو بدامنی کی بجائے بدترین نوعیت کی بیڈ گورننس کا سامنا ہے اور کرپشن بھی عروج پر ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts