صوبائی وزیر شکیل خان نے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پر مختلف نوعیت کے سنگین الزامات لگاتے ہوئے وزارت سے استعفیٰ دے دیا ہے جو کہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے طریقہ کار کے مطابق منظور کرلیا ہے۔ گورنر کے مطابق اخلاقی طور پر شکیل خان نے جو الزامات لگائے ہیں اس کے بعد وزیر اعلیٰ کو خود مستعفی ہونا چاہیے تھا کیونکہ الزامات سنگین نوعیت کے ہیں ۔ اس سے قبل گورنر نے ڈان نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گرد شام کے بعد ناکہ بندیاں کرتے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ کو ان کے بقول اپنے آبائی شہر کی سیکیورٹی کی بھی فکر نہیں ہے ۔ انہوں نے صوبے میں جاری دہشت گردی کی لہر پر تبصرہ کرتے ہوئے مذکورہ انٹرویو میں کہا کہ جنرل ( ر ) فیض حمید کے خلاف اس بات کی بھی انکوائری ہونی چاہیے کہ ان کی پالیسی اور مذاکراتی عمل کے نتیجے میں خیبرپختونخوا میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے اور موصوف کو اس صورتحال سے مبرا قرار نہیں دیا جاسکتا ۔
اس تمام پس منظر میں صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے صوبائی وزیر کے حوالے سے جو پریس کانفرنس کی اس پر سنجیدہ انداز میں تبصرہ بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان کے دلائل محض مفروضوں پر مشتمل ہیں۔
موصوف صوبے کی سیکورٹی صورتحال پر نہ کوئی تبصرہ کرتے ہیں نا میڈیا کو معلومات کی فراہمی کے لیے دستیاب ہوتے ہیں وہ صرف پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف عمل نظر آتے ہیں ۔ فورسز نے گزشتہ دو تین روز کے دوران تقریباً ایک درجن دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے تاہم بندوبستی اضلاع میں پولیس چیک پوسٹوں پر جو حملے ہوئے ہیں صوبائی حکومت اس سے لاتعلق ہے جو کہ تشویش ناک بات ہے۔