GHAG

سفارتی آداب اور صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کا رویہ

گذشتہ روز خیبرپختونخوا کی حکومت کی جانب سے رحمۃ اللعالمینﷺ کانفرنس کے دوران افغان قونصلیٹ کے دو نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی جس میں افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر نے شرکت کی۔ منگل کے دن ہونیوالے اس تقریب میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، صوبائی وزراء اور دیگر اراکین پاکستان کے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے ہوگئے لیکن دو لوگ (افغان قونصلیٹ کے) اپنی نشستوں پر براجمان رہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ملک کے قومی ترانے کی بے حرمتی کی گئی کیونکہ پوری محفل ترانے کے احترام میں کھڑی تھی لیکن دو اشخاص بیٹھے رہے۔

پاکستانی ترانے کی بے حرمتی اور بے توقیر ی مقصد نہیں تھا لیکن چونکہ ترانے میں میوزک تھا اس لیے قونصل جنرل کھڑے نہیں ہوئے جو سفارتی آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

افغان قونصل جنرل کی اس حرکت کی نہ صرف سرکاری پر بلکی عوامی طور پر بھی شدید مذمت کی گئی۔ سینئر صحافی طلعت حسین نے کہا کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا اور ان کے ساتھیوں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں جبکہ افغاستان کی جانب سے سفارتی پروٹوکول کو توڑتے ہوئے قومی ترانے کی بے عزتی کی گئی۔ سینئر صحافی مبشر زیدی نے کہا کہ پاکستان کو اس معاملے پر پرزور احتجاج کرنا چاہیے اور افغان سفارت کار کو ملک سے نکال دینا چاہیے۔ اسی طرح سینئر سیاستدان اور رکن ایوان بالا سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ  پی ٹی آئی کے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی شرمناک حرکت کے باعث ملک کی بدنامی ہوئی، تحریک انصاف اپنے اقتدار کیلئےملک توڑنے کی ڈگر پر ہے۔

دوسری جانب دفترخارجہ نے بھی واضح اور سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میزبان ملک کے قومی ترانے کی بے عزتی سفارتی اصولوں کے خلاف ہے، افغانستان کے قائم مقام قونصل جنرل کا یہ فعل قابل مذمت ہے۔ ہم اسلام آباد اور کابل دونوں مقامات پر موجود افغان حکام کو اپنا شدید احتجاج پہنچا رہے ہیں۔

افغان قونصلیٹ کو بھی معاملے کی سنجیدگی کا احساس ہوا تو اسی پر اکتفا کیا کہ چونکہ ترانے میں موسیقی تھی، اسلئے افغان قائمقام قونصل جنرل کھڑے نہیں ہوئے۔

یہ تمام حقائق ایک طرف لیکن صوبائی حکومت بالخصوص صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کی جانب سے اس بڑے معاملے پر خاموشی ملکی وقار، عزت اور صوبے کے معاملات کیلئے ایک خطرناک اور تشویشناک سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ حب الوطنی من الایمان (وطن سے محبت ایمان کا جز ہے) کے مصداق یہ سب کچھ کوئی بھی محب وطن پاکستانی برداشت نہیں کرسکتا کہ ایک شخص آپ کے قومی ترانے کا احترام بھی نہ کریں اور آپ انہیں سرکاری سطح پر منعقدہ ایک تقریب میں نہ صرف دعوت دیں بلکہ انکی اس فعل پر مجرمانہ خاموشی اختیار کریں۔

صوبائی حکومت کا یہ غیرسنجیدہ رویہ دیکھ کر عوامی ردعمل بھی سامنے آیا اور عوام نے بھی مطالبہ کیا کہ ایسا شخص جو ایک ملک کے قومی ترانے کا احترام نہ کریں، انہیں ملک بدر کیا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts