GHAG

بلاول بھٹو کا پی ٹی آئی اور صوبائی حکومت کے رویے پر شدید ردعمل

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی نے فارن خود چلانے کا اعلان کیسے کیا ؟ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی

نیشنل سکیورٹی اور خارجہ پالیسی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، سابق وزیرخارجہ کا بیان

قومی اسمبلی، سینٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر بریفنگ دی جائے،خصوصی انٹرویو

پشاور (غگ رپورٹ) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دہشت گردی اور افغانستان سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت اور تحریک انصاف کے اعلانات اور رویوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے نیشنل سیکیورٹی اور فارن پالیسی جیسے بنیادی عوامل کو متنازعہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے بہت عجیب طرز عمل اختیار کیا ہوا ہے جس پر سب کو تشویش ہے اس لیے مطالبہ کرتے ہیں کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلاکر بریفنگ دی جائے کہ خیبرپختونخوا میں ہو کیا رہا ہے اور اس بریفنگ میں مقامی نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے تاکہ ہم سب نہ صرف جاری صورتحال کا جائزہ لیں بلکہ اپنا ان پٹ بھی دے سکیں۔

” ڈان نیوز ” کے اینکر پرسن عادل شاہ زیب کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ وہ اپنی سیکیورٹی اور فارن پالیسی چلائیں گے اور انہوں نے براہ راست مذاکرات کی بات بھی کی۔ دوسری جانب ان کے ایک ممبر قومی اسمبلی نے اپنی تقریر میں کہا کہ جن علاقوں میں بدامنی ہے اور ہمارے جوانوں کو شہید کیا جارہا ہے اگر حکومت وہاں آپریشن کرے گی تو اسے ہماری لاشوں کے اوپر سے گزرنا پڑے گا۔بلاول بھٹو کے بقول صوبے کی حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کو پیسے وغیرہ دینے کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں جو کہ فنانشل ٹیرارزم کے زمرے میں آتا ہے اس لیے اس تمام صورتحال کا نوٹس لینا انتہائی لازمی ہے کیونکہ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ صوبائی حکومت کوئی اپنی الگ فارن اور سیکورٹی پالیسی چلانا چاہتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ جس افغان حکومت سے تحریک انصاف کے وزیر اعلیٰ نے براہ راست مذاکرات کی بات کی اس کے نمائندے اسی وزیر اعلیٰ کے ایک ایونٹ میں ہمارے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے بھی نہیں ہوئے یہ ناقابلِ برداشت رویے ہیں اس لیے ہم مشترکہ اجلاس کا مطالبہ کرتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں کیا ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بے شک عمران خان، ان کی پارٹی اور صوبائی حکومت اپنی سیاست کے لیے عدالتی اور سیاسی جنگ لڑتے رہیں تاہم ان کو نیشنل سیکیورٹی اور فارن پالیسی کو اس انداز میں متنازعہ بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts