دورے کا صوبائی حکومت کو علم نہیں تھا، صرف ڈی پی او کو اطلاع دی گئی تھی، ڈاکٹر امجدعلی خان
موصوف کو یہ بھی علم نہیں کہ ڈی پی او صوبائی حکومت کا ملازم ہوتا ہے
طالبان کو مبینہ طور پر بھتہ دینے والے ڈاکٹر امجد کا سوات واقعہ پر صوبائی اسمبلی میں خطاب
پشاور (غگ رپورٹ) خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں ڈرامائی تقاریر کا سلسلہ جاری ہے اور حکمران جماعت تحریک انصاف کے وزراء اور ایم پی ایز نے ایوان کو نہ صرف ریاست کے خلاف پروپیگنڈا مشینری میں تبدیل کردیا ہے بلکہ بعض وزراء اور ممبران اسمبلی اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنانے کی مہم جوئی میں اپنی ہی حکومت پر ” گول” کرنے کی حماقتوں میں لگتے نظر آرہے ہیں۔
گذشتہ روز سوات سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی ڈاکٹر امجد علی خان نے اپنے خطاب میں غیر ملکی سفارتکاروں پر سوات میں ہونے والے دہشت گرد حملے سے متعلق انتہائی مزاحیہ انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ وفاقی نے اس دورے کی صوبائی حکومت سے این او سی نہیں لی تھی اور بقول ان کے صوبائی حکومت اس دورے سے بے خبر تھی ۔
موصوف نے اسمبلی فلور پر یہ بھی کہا کہ مذکورہ دورے سے صرف ڈی پی او باخبر تھے۔ شاید ان کو یہ علم نہیں کہ ڈی پی او رولز آف بزنس کے تحت صوبائی حکومت کا ملازم ہوتا ہے۔ دوسرا یہ کہ اگر ان کے بقول اس اہم وزٹ سے صوبائی حکومت بے خبر تھی تو یہ صوبائی حکومت اور اس کے زیرِ انتظام سول انٹلیجنس ایجنسیوں کی بدترین ناکامی ہے جس کا بلاواسطہ طور پر موصوف نے خود اعتراف کیا ہے۔
یاد رہے کہ موصوف محمود خان کی کابینہ میں بھی وزیر تھے اور ان کے بارے میں اس قسم کی اطلاعات بہت عام تھیں کہ وہ مقامی طالبان کی سہولت کاری کے علاوہ ان کو بھتہ بھی دیتے رہے ہیں۔