GHAG

خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی تیاری، وزیراعظم کی امریکا واپسی پر اہم اقدامات متوقع

مجوزہ گورنر راج کی تیاری کی اطلاعات پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ ہاؤس کو بھی موصول ہوچکی، ذرائع

خیبرپختونخوا کے سیکیورٹی حالات پر تین اہم دوست ممالک کا اظہار تشویش، غیر ملکی سفارتکاروں پر ہونے والے حملے پر بھی سخت ناراضگی

پشاور (غگ خصوصی رپورٹ) انتہائی باخبر صحافتی اور سفارتی حلقوں نے انکشاف کیا ہے کہ اہم اسٹیک ہولڈرز نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کے امکان پر عمل درآمد کے لیے مشاورت اور تیاری مکمل کرلی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ امریکہ سے وزیر اعظم کی واپسی کے بعد اس فیصلے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

ذرائع نے اس ضمن میں “غگ” کو بتایا ہے کہ 22 ستمبر کو مالم جبہ سوات میں غیر ملکی سفارتکاروں کے ایک قافلے پر ہونے والے دہشت گرد حملے اور کرم میں جاری کشیدگی پر نہ صرف وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنی “ناراضگی” سے آگاہ کردیا ہے بلکہ خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال پر بھی پہلی دفعہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان ممالک میں چین ، یو اے ای ، سعودی عرب اور ایران شامل ہیں۔

اسی تناظر میں جہاں ایک طرف خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے مذکورہ سفارتکاروں کو معذرت کے خطوط لکھے اور ان کو دورے کی باظابطہ دعوت دی وہاں صوبائی حکومت نے غیر معمولی دباؤ کے نتیجے میں ایک ڈی آئی جی، ڈی پی او سوات اور بعض دیگر کے خلاف کارروائیاں بھی کیں اور سوات حملہ پر تحقیقات کا آغاز بھی کیا۔

باخبر ذرائع کے مطابق ایران نے خیبرپختونخوا کے ایک صوبائی وزیر کے اس بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے جس میں موصوف نے ضلع کرم میں جاری لڑائی کے دوران ایرانی میزائل اور اسلحہ استعمال کرنے کی بات کی ہے۔

ذرائع کے بقول مجوزہ گورنر راج کی تیاری کی اطلاعات پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ ہاؤس کو بھی موصول ہوچکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ایک بیان میں گزشتہ روز خود اس جانب کھل کر اشارہ کیا کہ پارٹی گورنر راج کے خدشات کے باوجود راولپنڈی میں طاقت کا مظاہرہ کرے۔

دوسری جانب اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت نے گورنر راج کے مجوزہ فیصلے یا اقدام کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے ابھی رجوع کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں تاہم ماہرین کے علاوہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا بھی یہ موقف ہے کہ چونکہ گورنر راج یا ایمرجنسی نافذ کرنے کی آئین نے اجازت دے رکھی ہے اس لیے اس اختیار کو مخصوص حالات کے تناظر میں استعمال کرنے کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔

اگر چہ گورنر نے گزشتہ روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اختیار اور آپشن کے ہوتے ہوئے بھی تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو سیاسی شہید بننے نہیں دیں گے اس کے باوجود حالیہ پیشرفت اور واقعات نے گورنر راج کے امکان کو عملی جامہ پہنانے کا راستہ ہموار کردیا ہے اور آیندہ چند روز اس ضمن میں فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts