GHAG

پختونخوا کے معاملات پر میاں نواز شریف کا اظہار تشویش

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف نے گزشتہ روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پہلی بار پاکستان تحریک انصاف اور خیبرپختونخوا میں اس کی حکومت کی پالیسیوں اور رویوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایک مخصوص پارٹی صوبوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لڑانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس مقصد کیلئے خیبرپختونخوا کی حکومت اور اس کے وسائل کو استعمال کیا جارہا ہے جو کہ نہ صرف افسوسناک بلکہ تشویشناک بات بھی ہے۔

نواز شریف کے مطابق پاکستان کے عوام کو پہلی مرتبہ ایک ایسی پارٹی سے واسطہ پڑا ہے جو کہ حکومت میں ہو تو بھی اپوزیشن کا کردار ادا کرتی ہے اور اگر اپوزیشن میں ہو تو بھی محاذ آرائی اور کشیدگی کے رویوں میں کسی بھی حد تک جانے کو تیار رہتی ہے اس لیے ان کو یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ یہ کیسی پارٹی ہے؟

میاں محمد نواز شریف نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کو ملک کے دوسرے صوبوں خصوصاً پنجاب کے ساتھ لڑانے کی بار بار کوشش کی گئی ہے جو کہ نہ صرف ایک قابل مذمت بلکہ قابل تشویش بات ہے اور اس مقصد کیلئے خیبرپختونخوا کی مذکورہ پارٹی کی صوبائی حکومت کو بھی کھلے عام استعمال کیا جارہا ہے۔ ان کے بقول صوبوں کو سیاسی کشیدگی اور مقاصد کے لیے ایک دوسرے کے خلاف لاکھڑا کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی۔

مذکورہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کے عوام نے فتنے اور فساد کی سیاست کو  عوام کو بار بار  اکسانے کے باوجود بری طرح مسترد کردیا ہے اور فسادیوں کے ساتھ کسی بھی سطح پر رعایت نہیں برتی جائے گی۔ مریم نواز کے مطابق خیبر پختونخوا کے مسائل اور چیلنجر نے تشویشناک شکل اختیار کرلی ہے اور یہاں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نظر نہیں آتی جس پر ہمیں بہت تشویش ہے تاہم فسادی ٹولہ کے سربراہ کے کہنے پر متعدد بار کوشش کی گئی کہ بنیادی مسائل اور بدامنی سے دوچار خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو پنجاب کے خلاف نہ صرف نفرت بڑھانے بلکہ تصادم کے لیے استعمال کیا جائے۔ ان کے بقول پنجاب کے دروازے ہر سطح پر خیبرپختونخوا کے مصیبت زدہ لوگوں کے لیے کھلے ہیں اور ان کو فسادیوں اور فتنہ بازوں کی منفی سیاست کی رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائے گا۔

تلخ حقائق تو یہی ہیں کہ میاں محمد نواز شریف نے خیبرپختونخوا اور اس کی حکمران پارٹی کے بارے میں جن کلمات اور خدشات کا اظہار کیا ہے وہ نہ صرف درست ہیں بلکہ یہ بات تقریباً ہر دوسرا بندہ کہتے نظر آتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی تمام توجہ جیل میں ایک سال سے قید اپنے لیڈر کی رہائی اور ان کی پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کی تکمیل پر متوجہ ہے اور احتجاج کے نام پر کشیدگی اور منافرت کی سیاست کو ایک پالیسی کے طور پر فروغ دیا جارہا ہے۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کا یہ کہنا بھی غلط نہیں ہے کہ مذکورہ پارٹی ہر وقت پرتشدد اپوزیشن کا کردار ادا کرتی آرہی ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایک بار پھر پنجاب پر چڑھائی کا اعلان کرتے ہوئے یہاں تک کہا ہے کہ اگر اب کے بار پنجاب حکومت نے ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو ایک گولی کے جواب میں 10 گولیاں چلائیں گے۔ ایک اور بیان میں موصوف نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ خیبرپختونخوا حکومت کے وسائل اسیر وزیراعظم کی رہائی اور موجودہ وفاقی حکومت کے خاتمے کے لئے مستقبل میں بھی استعمال کرتے رہیں گے۔

اس سے قبل صوبائی اسمبلی میں بعض وزراء اور ممبران اسمبلی نے پاکستان کی آرمی اور عدلیہ کے علاوہ مریم نواز کے خلاف جو پروپیگنڈا کمپین چلائی گئی اور جس نوعیت کے غیر سیاسی الزامات لگائے گئے اس پر نہ صرف افسوس کا اظہار کیا جاسکتا ہے بلکہ وہ سب کچھ افسوسناک ہونے کے علاوہ شرمناک بھی ہیں۔

اس سے بھی تشویش ناک بات یہ ہے کہ سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے اخلاقیات کی “اعلیٰ مثال” قائم کرتے ہوئے انتہائی پرسنل مٹیریل کو اسمبلی کے ریکارڈ سے حذف کرانے سے بھی منع کیا جو کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ پہلا اقدام ہے جس کا “کریڈٹ” بھی مذکورہ پارٹی اور اس کی صوبائی حکومت کو جاتا ہے۔

اگرچہ مسلم لیگ ( ن ) اور پیپلز پارٹی نے بھی خیبرپختونخوا کو مذکورہ پارٹی اور اس کی حکومت کی رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے اور صوبے کے اکثریتی میڈیا کی طرح صوبائی حکومت کو ایک غیر فعال اور خاموش اپوزیشن کا سامنا ہے اس کے باوجود خیبرپختونخوا کی حکومت صوبے کے مسائل کے حل سے مکمل طور پر لاتعلق دکھائی دیتی ہے۔ اوپر سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے درمیان لسانی کارڈ استعمال کرنے کی جس پالیسی پر چل نکلی ہے اس کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اس لیے ضروت اس بات کی ہے کہ سنجیدہ قیادت اس رویے کی نہ صرف مذمت اور مخالفت کریں بلکہ وفاقی حکومت اور قومی پارٹیاں خیبرپختونخوا کے مسائل کے حل پر بھی توجہ دیں تاکہ منافرت اور لسانیت کے نام پر جاری کوششوں کا راستہ روک دیا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts