GHAG

اسلام آباد پر ایک اور یلغار

یہ بات قابل تشویش ہے کہ پاکستان تحریک انصاف آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر ایک ایسے وقت میں احتجاج کے نام پر “یلغار” کرنے نکلی ہے جب ملائشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم پاکستان کے تین روزہ دورے پر ہیں اور اسلام آباد سمیت متعدد دیگر اہم دارالحکومتوں میں شنگھائی تعاون کانفرنس کی تیاریاں اور لابنگ جاری ہے جس کے میزبانی کا فریضہ اب کے بار پاکستان کے ذمے ہے۔

پاکستان کو مشرق وسطیٰ کے علاوہ جنوبی ایشیا میں بھی جاری علاقائی کشیدگی کے باعث متعدد بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور سیکورٹی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پرامن طریقے سے احتجاج کرنا ہر شخص، کمیونٹی یا سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے تاہم یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہر دوسرے ہفتے ایسے پیچیدہ حالات میں احتجاج کے نام پر مزاحمت کا سلسلہ کیونکر درست کہلایا جاسکتا ہے؟ یہ مذکورہ پارٹی کا پرانا “طریقہ واردات” رہا ہے کہ جب بھی ملک میں کسی دوسری پارٹی کی حکومت ہو تحریک انصاف غیر ملکی سربراہان یا وفود کے دوروں کے دوران احتجاج کے نام پر نہ صرف تشدد پر اتر آتی ہے بلکہ بیرونی ممالک کو یہ پیغام بھی دیتی ہے کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہے اس لیے یہاں سرمایہ کاری وغیرہ کے لئے ماحول سازگار نہیں ہے۔

اوپر سے جنگ زدہ صوبے یعنی خیبرپختونخوا کی حکومت کو ایسے مواقع پر ایک پالیسی معاملے کے طور پر استعمال کرنے کا رویہ اختیار کیا جاتا ہے اور یہ پیغام دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ پاکستان کی وفاقی اکائیوں کے درمیان اہم معاملات پر اعتماد سازی نہیں پائی جاتی۔

اس تمام صورتحال کا مختصر جائزہ یہ بنتا ہے کہ مذکورہ پارٹی اور اس کی صوبائی حکومت کو ملکی مفادات اور وقار سے زیادہ اپنے سیاسی اور گروہی مفادات زیادہ عزیز ہیں اور اس مقصد کیلئے یہ پارٹی اپنی ایک صوبائی حکومت کا کندھا استعمال کرنے سے اس کے باوجود گریز نہیں کرتی کہ خیبرپختونخوا کو سنگین نوعیت کے سیکورٹی چیلنجز، بیڈ گورننس، کرپشن، پسماندگی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts