GHAG

صوبے کے نام کی تبدیلی کا معاملہ

خیبرپختونخوا کے نام کے معاملے پر ایک بار پھر سیاسی اور عوامی حلقوں میں بحث چل نکلی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے مجوزہ ترامیم کے دوران مطالبہ کیا ہے کہ صوبے کے نام سے جڑے لفظ “خیبر” کو ہٹاتے ہوئے صرف پختونخوا کردیا جائے جس پر بعض حلقوں نے مخالفانہ بیانات اور تبصروں کا آغاز کردیا ہے جو کہ غیر ضروری ہے۔

بات بہت سیدھی سی ہے اور وہ یہ کہ “خیبر” فاٹا انضمام کے بعد اب موجودہ خیبرپختونخوا کا ایک ضلع ہے۔ اس تناظر میں اس لفظ کو جڑے رکھنے کا کوئی سیاسی یا جغرافیائی جواز نہیں بنتا اس لیے اگر اس کو ہٹاکر صرف پختونخوا رکھا جائے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔

المیہ یہ ہے کہ اکثر لوگ خیبرپختونخوا کا پورا نام لکھنے اور بولنے کی بجائے ” کے پی ” اور ” کے پی کے” لکھتے اور بولتے ہیں جس کے باعث این ڈبلیو ایف پی والے ڈیجیٹس کی یاد تازہ ہوتی ہے اور یہ شکایت یا اعتراض بلکل بجا ہے کہ دیگر صوبوں کی طرح صوبے کے نام کو مختصر اور جامع بنایا جائے تاکہ کوئی ابہام نہ رہے۔

جہاں تک بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے کسی نئے صوبے کے قیام کے مطالبے کا تعلق ہے وہ ایک الگ بحث ہے اور اس پر متعلقہ ریاستی اداروں میں سنجیدہ مشاورت جاری ہے اور اس قسم کی اطلاعات زیر گردش ہیں کہ متعدد دوسرے صوبوں کی انتظامی تشکیل کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے تاہم اس قسم کا کوئی فیصلہ صرف خیبرپختونخوا تک محدود نہیں ہوگا اس لیے ایک لارجر فریم میں اس معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts