GHAG

کرم: مسافر گاڑیوں پر فائرنگ سے 38 افراد شہید، 29 زخمی

شہداء میں تین خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، فائرنگ لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں پر کی گئی

مسافر گاڑیوں میں دو قافلے تھے، ایک پشاور سے پارچنار، دوسرا پاراچنار سے پشاور جارہا تھا، مقامی ذرائع

پشاور(غگ رپورٹ) خیبر پختونخوا کے ضلع ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3 خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کے مطابق حملے میں ایک خاتون اور ایک بچے سمیت کم از کم 38 افراد شہید ہوئے ہیں۔ انکے مطابق حملے میں پاراچنار سے کرم جانیوالی مسافر وین کو نشانہ بنایا گیا۔

مقامی افراد کے مطابق مسافر گاڑیوں میں دو قافلے شامل تھے جس میں ایک پشاور سے پاراچنار جبکہ دوسرا پاراچنار سے پشاور جارہا تھا۔

صدر مملکت، وزیرداخلہ کی مذمت

صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی اور قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے، معصوم شہریوں پر حملے کے ذمےداران کو کیفر کردار پہنچایا جائے۔

گذشتہ ہفتہ مشکل اور پریشان کن رہا، حکام سے رابطے میں ہیں، وزیرداخلہ کی گفتگو

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے  کہا کہ گزشتہ ہفتہ مشکل اور پریشان کن رہا، اب کرم میں 38 افراد شہید ہو چکے ہیں، ہم اب ہر روز ایک نیا واقعہ دیکھتے ہیں، ہم خیبر پختونخوا کے حکام، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، انہیں مدد کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمارے ملک کا حصہ اور صوبہ ہے، ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم جس طرح سے بھی ان کی مدد کرسکے، کریں گے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی مذمت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے گھناؤنے واقعے کا سخت نوٹس لیا اور شدید الفاظ میں مذمت کی، انہوں نے صوبائی وزیر قانون، متعلقہ ایم این اے، ایم پی اے اور چیف سیکریٹری پر مشتمل وفد کو فوری طور پر کرم کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وفد کرم جاکر وہاں کے معروضی حالات کا خود جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے، کرم میں صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے پہلے والے جرگے کو پھر سے فعال کیا جائے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں تمام شاہراہوں کو محفوظ بنانے کے لئے پروونشل ہائی ویز پولیس کے قیام پر کام کیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے مالی امداد کا بھی اعلان کیا اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔

خیبرپختونخوا بالخصوص جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات

کرم میں پیش آنیوالا واقعہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کا تسلسل قرار دیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں خارجی دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے 12 جوانوں کو شہید کردیا تھا جب کہ اس دوران 6 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔

اس سے قبل بنوں میں سات پولیس اہلکاروں کو اغواء کیا گیا تھا جنہیں بعد میں قبائلی عمائدین کی جانب سے جرگے کے نتیجے میں رہا کرایا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts