شہداء پیکج کے طور پر 1544 ملین روپے دیے گئے، رپورٹ
373 ملین سے علاج کرانے کے علاوہ ڈی ایچ ایز میں پلاٹ بھی الاٹ
پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے صرف 41 کروڑ دیے جی ایچ کیو نے 73 کروڑ فراہم کیے
الیونتھ کور نے 62 ملین جبکہ پنجاب حکومت نے 61 ملین روپے دیے
والدین، ورثاء کو 1 ارب 20 کروڑ کی امداد دی گئی، زخمیوں پر 373 ملین خرچ کیے گئے
پشاور (غگ رپورٹ) پاکستان کی تین سول حکومتوں اور پاک فوج نے 16 دسمبر کے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہیدوں، زخمیوں اور ان کے لواحقین کو دیگر سہولیات فراہم کرنے کے علاوہ براہ راست امداد اور علاج معالجے کی مد میں مجموعی طور پر 1545 ملین روپے کی خطیر رقم ادا کی۔ جبکہ ہر متاثرہ فیملی کو نہ صرف عمرے پر بھیجا گیا اور ان کو متعدد دیگر مستقل مراعات دی گئیں بلکہ ہر شہید اور زخمی کو ڈی ایچ ایز میں پلاٹ بھی الاٹ کئے گئے۔
دستیاب معلومات اور ڈیٹا کے مطابق سانحہ اے پی ایس کے بعد جہاں پاک فوج نے اپنے طور پر درجن بھر زخمیوں کو بیرون ملک بھیجا اور مجموعی طور پر زخمیوں کے علاج معالجے پر 337 ملین کی رقم خرچ کی وہاں شہداء اور زخمیوں کے والدین کو ایک ارب 20 کروڑ کی امداد بھی فراہم کی۔
رپورٹس کے مطابق ان تمام اخراجات اور امداد کے لیے وفاقی حکومت نے 28 کروڑ 20 لاکھ، خیبرپختونخوا حکومت نے صرف 41 کروڑ ، پنجاب حکومت نے 61 ملین روپے فراہم کیے۔
سب سے زیادہ رقم جی ایچ کیو (پاک فوج) نے ادا کی اور اس ضمن میں 72 کروڑ 90 لاکھ روپے دیے جبکہ الیونتھ کور پشاور نے بھی بعض دیگر ضروریات، سہولیات کی فراہمی کے علاوہ 62 ملین روپے ادا کیے۔
ان تمام اقدامات کے باوجود سیاسی وابستگی رکھنے والے بعض والدین نے یہ مراعات لیتے ہوئے نہ صرف یہ کہ سیکورٹی اداروں پر خلاف حقائق الزامات لگائے اور مزید امداد کا تقاضا کیا بلکہ متعدد نے عدالتوں میں کیس بھی دائر کیے حالانکہ اس سانحہ کے براہ راست حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا تھا اور اس حملے کے ماسٹر مائنڈ عمر نرے کو بھی ہلاک کردیا گیا تھا بلکہ ایک عدالتی کمیشن بھی تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی رپورٹ باقاعدہ پبلک کی اور اس کمیشن کے سامنے اس وقت کے کورکمانڈر پشاور نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کرادیا تھا۔
اس ضمن میں بعض افسران کے خلاف کارروائیاں بھی ہوئی تھیں جبکہ حملے میں ملوث تقریباً تمام 12 دہشت گردوں کو یا تو مارا گیا یا دیگر کو پھانسیاں دی گئیں۔