خیبرپختونخوا میں 2023ء کے مقابلے میں دہشتگردی کے واقعات میں 70 فی صد اضافہ ہوا
بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی اور دیگر کی کارروائیوں میں 119 فی صد اضافہ ریکارڈ ہوا
63 فیصد کارروائیاں خیبرپختونخوا جبکہ 31 فی صد بلوچستان میں ہوئیں، رپورٹ
دہشت گردوں کے ہاتھوں روزانہ اوسطاً 7 سیکورٹی اہلکاروں، شہریوں کی شہادتیں ہوئیں
بلوچ لبریشن آرمی نے 2024 میں 225 فورسز اہلکاروں، شہریوں کو شہید کردیا،رپورٹ
پشاور (غگ رپورٹ) سیکورٹی اور دہشتگردی پر کام کرنے والی پاکستان کی دو مختلف تھنک ٹینکس نے سال 2024 کو دہشتگردی اور انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کے حوالے سے خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس برس خیبرپختونخوا میں کالعدم ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے 2023 کے مقابلے میں دہشتگردی کے واقعات میں 70 فی صد اضافہ ہوا جبکہ بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی اور دیگر کی کارروائیوں میں 119 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔
رپورٹس کے مطابق پاکستان بلخصوص ان دو صوبوں میں 2024 کے دوران پاکستان کی سیکورٹی فورسز خصوصاً پاک فوج نے تقریباً 934 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا اور 200 سے زائد زخمی یا گرفتار کیے گئے۔ رپورٹس کے مطابق مختلف کارروائیوں میں پاک فوج کے 188 اور ایف سی کے 86 جوان اور آفیسرز شہید ہوگئے جبکہ پولیس اور دیگر اداروں کے 358 جوان شہید کیے گئے اور 500 سے زائد زخمی ہوئے۔
بی ایل اے کی کارروائیوں میں 119 فیصد اضافہ
رپورٹس کے بقول سال 2024 میں بلوچستان میں سال 2023 کے مقابلے میں کالعدم بی ایل اے کی کارروائیوں میں 119 فی صد اضافہ ہوا اور بی ایل اے نے تقریباً 225 سیکورٹی اہلکاروں اور شہریوں کو شہید کیا۔ سیکورٹی فورسز کی جانب سے خیبرپختونخوا کے بعد سب سے زیادہ کارروائیاں بلوچستان میں کی گئیں جہاں بیک وقت کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے وغیرہ کے خلاف آپریشن کیے گئے۔
پختونخوا، بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں اضافہ
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف سال 2023 کے دوران جو کارروائیاں کی گئی تھیں ان میں 621 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تھا تاہم سال 2024 میں یہ تعداد 934 سے 985 کے درمیان رہی جو اس جانب اشارہ ہے کہ فورسز کی کارروائیوں میں اس برس پچھلے سال کے مقابلے میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
خیبرپختونخوا میں دہشتگرد حملے، ڈیرہ اسماعیل خان سرفہرست
ایک اور رپورٹ کے مطابق 2024 کے دوران خیبرپختونخوا میں 292 بڑے دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں تقریباً 509 سیکورٹی اہلکار اور شہری شہید جبکہ 534 زخمی ہوئے ۔ خیبرپختونخوا کے جن علاقوں میں مذکورہ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ حملے ہوئے ان میں ڈیرہ اسماعیل خان، شمالی وزیرستان ، بنوں ، لکی مروت ، باجوڑ ، جنوبی وزیرستان ، ٹانک اور خیبر سرفہرست ہیں۔
بلوچستان میں کالعدم ٹی ٹی پی اور کالعدم بی ایل اے کے حملے
بلوچستان کے جن علاقوں کو کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل نے اسی پیٹرن کے مطابق سال 2024 کے دوران سب سے زیادہ حملوں کا نشانہ بنایا ان میں پنجگور ، لسبیلہ ، گوادر ، ژوب ، لورالائی ، چمن ، کوئٹہ ، خضدار وغیرہ شامل ہیں ۔ دونوں صوبوں میں زیادہ تر حملے سیکورٹی فورسز پر کرایے گئے تاہم جولائی 2024 کے بعد سویلین پر ہونے والے حملوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔
کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کی تفصیل اور دعوے
قبل ازیں کالعدم ٹی ٹی پی نے یکم جنوری 2024 کو حملوں کی جو تفصیلات جاری کیں ان کے مطابق اس برس پاکستان کے مختلف صوبوں اور علاقوں میں 1758 حملے کئے گئے جن میں کالعدم گروپ کے دعوے کے مطابق 1284 افراد کو شہید جبکہ 1661 کو زخمی کردیا گیا۔
سیکیورٹی ماہرین کی جانب سے 2024 خوفناک ترین سال قرار
دوسری طرف سیکورٹی ماہرین نے سال 2024 کو خوفناک قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ چونکہ مختلف دہشت گرد گروپوں کو سال 2022 کے بعد افغان سرزمین کھلے عام استعمال کرنے کی اجازت تھی اور امریکی انخلاء کے بعد ان گروپوں کو جدید اسلحہ بھی ہاتھ آیا اس لیے پاکستان کے سرحدی صوبوں میں حملوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوگیا اور ان تمام سرگرمیوں کو متعدد ممالک اور ان کی پراکسیز کی سرپرستی بھی حاصل رہی تاہم پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے بھی ہزاروں کی تعداد میں کارروائیاں کرتے ہوئے ان گروپوں کو ماضی کے برعکس کہیں پر ٹکنے نہیں دیا اور ہزاروں حملہ آوروں کو 2024 کے دوران ہلاک ، زخمی اور گرفتار کرلیا گیا جن میں 100 سے زائد اہم کمانڈرز بھی شامل ہیں۔ اسی طرح اس برس ریکارڈ تعداد میں گرفتار دہشت گردوں کو سزائیں بھی دلوائی گئیں۔
( 3 جنوری 2025)