GHAG

احتساب عدالت کا القادر یونیورسٹی کو وفاقی حکومت کے حوالہ کرنے کا حکم

چار سال کے دوران یونیورسٹی میں صرف 200 طلبہ و طالبات نے داخلہ لیا، رپورٹس

مذکورہ یونیورسٹی میں صرف دو شعبے ہیں، ڈگری جاری کرنے کا اختیار بھی نہیں

راولپنڈی(غگ خصوصی رپورٹ) احتساب عدالت نے 190ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے میں القادر ٹرسٹ کے تحت بننے والی القادر یونیورسٹی کو وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کا حکم بھی جاری کردیا جس کے بعد وفاقی حکومت یونیورسٹی کا انتظام سنبھالے گی۔

جمعہ (17جنوری) کو مشہور زمانہ القادر ٹرسٹ (190ملین پاؤنڈ) کا فیصلہ سنایا گیا جس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو 14 سال جبکہ انکی اہلیہ بشری بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی اور یونیورسٹی کو بھی سرکاری تحویل میں لینے کا حکم بھی دے دیا۔

مذکورہ یونیورسٹی کے حوالے سے اس وقت کے وزیراعظم اور انکی اہلیہ کی جانب سے زبردست تشہیر کی گئی اور بار بار کہا گیا کہ یہاں سیرت النبیﷺ اور روحانیت کے حوالے سے طلبہ و طالبات کو تربیت دی جائے گی تاہم دعووں کے برعکس پانچ سال کے دوران صرف 200 طلبہ و طالبات یہاں زیرتعلیم ہیں جبکہ پانچ سال کے دوران اس یونیورسٹی کو ڈگری جاری کرنے کا اختیار بھی حاصل نہیں جس کی تصدیق گذشتہ روز یونیورسٹی کے ڈائریکٹر نے بھی کی ہے۔

القادر یونیورسٹی اسلام آباد سے تقریبا 85 کلومیٹر دور جی ٹی روڈ پر ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں تعمیر کی گئی ہے۔ 458 کنال رقبے پر محیط یہ یونیورسٹی پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے اور اس کے ارگرد کوئی باقاعدہ آبادی نہیں ہے۔

روحانی اور مذہبی تعلیم کو فروغ دینے کی خاطر عمران خان کے دور میں شروع کی گئی القادر یونیورسٹی کو تاحال پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے تسلیم نہیں کیا۔ یہ ادارہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے سالانہ الحاق کے سرٹیفکیٹ پر انحصار کرتا ہے۔
(17 جنوری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts