GHAG

پائیدار امن اور سیاسی استحکام کے لیے قائدین، ماہرین کی آراء ، تجاویز

گورننس کے ایشوز اور کراس بارڈر ٹیررازم پر خصوصی توجہ دینی ہوگی، عامر عبداللہ

افغان حکومت ، ٹی ٹی پی کو انڈیا اور دیگر مالی معاونت فراہم کررہے ہیں، نجم سیٹھی

پاکستان تیزی کے ساتھ سیاسی، معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے، احمد منصور

ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے کہ آگے بڑھا جائے، جمیل احمد چترالی

صوبائی حکومت کو صوبے کی ترقی اور امن کے قیام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، عدنان وزیر

پشاور (خصوصی رپورٹ) مختلف ماہرین، سیاسی قائدین اور تجزیہ کاروں نے پاکستان کے مستقبل کو درپیش چیلنجز کا جائزہ پیش کرتے ہوئے گورننس کی کمزوریاں دور کرنے اور سیاسی کشیدگی کی حوصلہ شکنی کو ناگزیر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کے مستقبل سے مایوس ہونے کی بجائے مسائل کے ادراک اور حل جیسے عوامل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر عامرعبداللہ، سابق صوبائی وزیر، ممتاز بیوروکریٹ

“ایف ایم سنو پختونخوا” کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق صوبائی وزیر اور ممتاز بیوروکریٹ ڈاکٹر عامر عبداللہ نے کہا ہے کہ  قدرت نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے تاہم بیڈ گورننس، کرپشن اور جدید تقاضوں سے دوری جیسے مسائل نے ہمیں آگے بڑھنے نہیں دیا۔ ان کے بقول خیبرپختونخوا میں جاری دہشت گردی میں اضافہ اس لیے ہوا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے اور حملہ آوروں کو سرپرستی کے علاوہ محفوظ ٹھکانے بھی میسر ہیں جبکہ اس صورتحال کی دوسری بڑی وجہ فاٹا انضمام کے دوران کیے گئے وعدوں اور اعلانات پر عمل درآمد نہ ہونے کا رویہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ درپیش چیلنجز کے مقابلے میں سول اداروں کی کارکردگی، سہولیات اور رفتار کی شرح کمزور ہیں اور ہم اس صورتحال سے تب تک نکل نہیں پائیں گے جب تک گورننس میں موجود خامیوں اور کرپشن کے خاتمے پر توجہ نہیں دیتے اور جدید ٹیکنالوجی اور سہولیات سے استفادہ نہیں کرتے۔

نجم سیٹھی، سینئر تجزیہ کار

سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی کے بقول پاکستان کا عالمی اور علاقائی سطح پر ایک اہم کردار رہا ہے اور گزشتہ کچھ عرصے سے اس کی علاقائی اہمیت میں سیاسی کشیدگی کے باوجود مزید اضافہ ہوا ہے جس کی بڑی مثال بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نئے دور کے آغاز کے طور پر پیش کی جاسکتی ہے جس نے بھارت کو پریشان اور خوفزدہ کردیا ہے ۔ ان کے بقول پاکستان کو افغانستان کی صورتحال اور طالبان حکومت کے مخالفانہ طرزِ عمل نے پریشان کردیا ہے اور شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ بھارت سمیت متعدد ممالک نہ صرف یہ کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو سپورٹ کررہے ہیں بلکہ وہ پاکستان کو مشکلات سے دوچار کرنے کے لیے افغانستان کی عبوری حکومت کو فنڈنگ بھی کررہے ہیں۔

عدنان وزیر، رکن خیبرپختونخوا اسمبلی

رکن صوبائی اسمبلی عدنان وزیر کے مطابق یہ پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا کی بدقسمتی ہے کہ اس حساس صوبے پر گزشتہ گیارہ بارہ برسوں سے پی ٹی آئی کی شکل میں ایک ایسی پارٹی کی حکومتیں مسلط رہیں جن کو صوبے کے امن ، استحکام اور ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور صوبے کی انتظامی معاملات بھی درست نہیں ہوپارہے۔

احمد منصور، سینئر صحافی

سینئر صحافی احمد منصور نے اپنے تبصرے میں کہا کہ پاکستان سیاسی کشیدگی اور عالمی ، مقامی پروپیگنڈے کے باوجود 2024 اور رواں برس بہت سے شعبوں میں آگے بڑھنے لگا اور بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ سال 2025 ماضی قریب کے مقابلے میں بہت سی کامیابیاں لیکر آئے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ایک طرف پی ٹی آئی کی مزاحمت کو کامیاب حکمت عملی کے ذریعے کچلا گیا ہے تو دوسری جانب فورسز نے کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے خلاف فیصلہ کن اقدامات پر مبنی اقدامات تیز کردیے ہیں۔

ڈاکٹر جمیل احمد چترالی، ماہر تعلیم

ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد چترالی کے بقول پاکستان کے حکمرانوں نے قومی بیانیہ اور ملکی ترجیحات کی تشکیل اور تعین میں متعدد غلطیاں کیں اگر ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آگے بڑھا جائے اور درپیش چیلنجز کا حقیقت پسندانہ طریقے سے ادراک کیا جائے تو بہت سے مسائل اور چیلنجر کم یا ختم ہو جائیں گے ۔ ان کے بقول پاکستان کی ریاست کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے اپنے حصے کا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ملک کو مضبوط اور پُرامن بنایا جائے۔

(20جنوری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts