گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے کے مختلف اضلاع میں 9 دھماکوں سمیت 23 بڑے حملے ریکارڈ کیے گئے
مختلف جھڑپوں میں سیکیورٹی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے، اور ایک اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا
پشاور(غگ خصوصی رپورٹ) خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے حملوں میں تیزی آگئی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے کے مختلف اضلاع میں 9 دھماکوں سمیت 23 بڑے حملے ریکارڈ کیے گئے۔ ان حملوں میں پولیس، سیکیورٹی فورسز اور عوامی نمائندوں کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ مختلف جھڑپوں میں سیکیورٹی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے، اور ایک اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا۔
ضلع کرک میں حملے اور اغوا
ضلع کرک میں دہشت گردوں نے تین مختلف مقامات پر بیک وقت حملے کیے۔ تخت نصرتی پولیس اسٹیشن پر ایک گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، جس میں پولیس کے ساتھ مقامی عوام نے بھی مزاحمت کی۔ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ تھانہ خرم محمد پر بھی حملہ ہوا، تاہم پولیس اور عوام کی مشترکہ مزاحمت کے باعث دہشت گرد پسپا ہو گئے۔ عیسک خماری میں سوئی نادرن گیس کمپنی (SNGPL) کے کنویں کی سیکیورٹی پر مامور ایف سی اہلکاروں پر حملہ کیا گیا، جس میں ایک جوان شہید، ایک زخمی جبکہ ایک کو دہشت گرد اغوا کر کے لے گئے۔
ضلع خیبر میں پولیس چوکی پر حملہ
خیبر میں تھانہ باڑہ کی حدود میں برقمبر تکیہ چوکی پر دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، تاہم پولیس کی فوری جوابی کارروائی کے باعث حملہ پسپا کر دیا گیا۔ پولیس نے بھرپور فائرنگ کر کے حملہ آوروں کو فرار ہونے پر مجبور کیا۔ واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی اور سرچ آپریشن جاری ہے۔ ڈی پی او خیبر رائے مظہر اقبال نے پولیس اہلکاروں کی بہادری کو سراہتے ہوئے انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔
مہمند میں ایم این اے ساجد خان پر حملہ
مہمند میں ایم این اے ساجد خان پر دہشت گردوں نے حملہ کیا، تاہم وہ محفوظ رہے۔
پشاور، مچنی گیٹ چوکی پر حملہ
تھانہ مچنی گیٹ چوکی پجگی پر ہونے والے حملے میں ایک سابق فوجی اور پولیس کانسٹیبل نظر محمد شہید ہو گئے۔
ڈیرہ اسماعیل خان اور باجوڑ میں دھماکے اور فائرنگ
ڈیرہ اسماعیل خان میں تھانہ درابن پر حملے کے دوران زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جبکہ باجوڑ کے نواگئی علاقے میں بھی دھماکہ اور فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
پختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے باعث عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے تمام متاثرہ علاقوں میں سرچ آپریشن تیز کر دیا ہے۔
(16 مارچ 2025)