GHAG

افغانستان میں صحافتی پابندیاں: دھمکیاں، گرفتاریاں اور قدغنیں

طالبان اقتدار میں صحافیوں اور میڈیا کے خلاف کارروائیوں میں 24 فیصد اضافہ، رپورٹ

مارچ 2024 سے اب تک 181 خلاف ورزیاں رپورٹ، 131 دھمکیاں اور 50 گرفتاریاں شامل

22 سے زائد میڈیا ادارے معطل یا مکمل بند کردیے گئے

پشاور: (غگ رپورٹ ) افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے بعد سے صحافت شدید دباؤ کا شکار ہے، اور حالات مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ آزادی اظہار محدود ہو چکی ہے، صحافیوں کو دھمکایا جا رہا ہے، گرفتار کیا جا رہا ہے، اور کئی میڈیا ادارے بند کیے جا چکے ہیں۔ افغانستان جرنلسٹس سینٹر (AFJC) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، طالبان کے اقتدار میں صحافیوں اور میڈیا کے خلاف کاروائیوں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، مارچ 2024 سے اب تک 181 خلاف ورزیوں کے واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں، جن میں 131 دھمکیاں اور 50 گرفتاریاں شامل ہیں۔ دس صحافی اب بھی جیل میں ہیں، جن میں سے چار کو دو سے تین سال قید کی سزا دی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ، 22 سے زائد میڈیا ادارے معطل یا مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔

گزشتہ برس بھی حالات مختلف نہیں تھے۔ 2023 میں 139 خلاف ورزیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جن میں 80 دھمکیاں اور 59 گرفتاریاں شامل تھیں۔ تاہم، 2024 میں یہ رجحان مزید خطرناک ہو چکا ہے، جس سے میڈیا کے لیے حالات مزید دشوار ہو گئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت کئی عالمی تنظیموں نے طالبان سے آزادی اظہار کے احترام اور صحافیوں کے خلاف کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ میڈیا پر دباؤ، سنسرشپ اور کریک ڈاؤن میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے، جس نے افغانستان میں صحافت کے مستقبل پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

(21 مارچ 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts