لکی مروت، وزیرستان، تیراہ، بنوں، کرم اور کرک میں عوام کی عملی مزاحمت
اپنے علاقوں میں دہشتگردی کی اجازت نہیں دیں گے، عوامی حلقے
پشاور (خصوصی رپورٹ) خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں نہ صرف یہ کہ فورسز کی مسلسل کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے بلکہ مختلف اضلاع میں عوام بھی دہشت گردوں کے خلاف مزاحمت پر اتر آئے ہیں۔ گزشتہ روز فورسز نے ڈیرہ اسماعیل خان میں کارروائی کرتے ہوئے 10 خوارج کو ہلاک کردیا ۔ آپریشن میں جہلم سے تعلق رکھنے والے کیپٹن حسنین اختر شہید ہوگئے۔
دوسری جانب کرک میں امن کمیٹی کے ارکان نے ایک اجلاس میں فورسز کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے دہشت گرد گروپوں کے خلاف مزاحمت کا اعلان کردیا اور واضح کیا کہ کسی گروپ کو علاقے میں دہشتگردی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسی طرح گزشتہ روز ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں درجنوں مقامی افراد ایک سرکاری اہلکار اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے اس وقت نکل آئے جب طالبان نے ان کے گھر کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی۔
اس سے قبل کرم، لکی مروت، بنوں اور وزیرستان کے مختلف علاقوں میں بھی عوام کسی خوف یا خاموشی کے برعکس دہشت گرد گروپوں کے خلاف نکلتے دکھائی دیے۔ اس مزاحمتی طرزِ عمل کو صوبے کی حالیہ تاریخ کی منفرد مثال قرار دیا جاسکتا ہے۔
رواں برس عوام نے تقریباً 9 بار اسلحہ لیکر پولیس اسٹیشنز اور دیگر متعلقہ عمارتوں کی حفاظت میں عملی حصہ لیا جس کے باعث عوامی خوف میں کمی واقع ہوئی ۔ ماہرین اس مزاحمت کو ریاستی اداروں کے لیے سودمند اور حملہ آور گروپوں کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
(21 مارچ 2025)