اے وسیم خٹک
بھارت اپنی فلم انڈسٹری کے لیے مشہور ہے، اور ایک وقت تھا جب پاکستانی شائقین بھی بھارتی فلموں اور میوزک انڈسٹری سے جڑے ہوئے تھے، جس سے بھارت کو بڑا ریونیو حاصل ہوتا تھا۔ مگر اس کے باوجود بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف زہر افشانی سے گریز نہیں کیا۔ بھارتی فلمیں اور ڈرامے صرف تفریح تک محدود نہیں بلکہ اکثر پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کرنے اور مسلمانوں کو محکوم دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بھارت ایک بڑی رقم پروپیگنڈا فلموں پر خرچ کرتا ہے، جن کا مقصد حقائق کو مسخ کرکے دنیا کے سامنے ایک مخصوص بیانیہ پیش کرنا ہوتا ہے۔
یہ رجحان نیا نہیں، لیکن خاص طور پر 2000 کے بعد، بالی ووڈ میں ایسی فلمیں تیزی سے بنائی جانے لگیں جن میں پاکستان کو منفی انداز میں پیش کیا گیا۔ فلم بارڈر کے بعد لوک کارگل، اُڑی: دی سرجیکل سٹرائیک، دی کشمیر فائلز، غدر، غدر 2، ٹائیگر 3 اور ہندوستان میرے جان جیسی فلموں میں پاکستان اور اس کے اداروں کو دہشت گردوں کے حامی کے طور پر دکھانے کی کوشش کی گئی۔
اُڑی: دی سرجیکل سٹرائیک میں بھارتی فوج کی سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو بڑھا چڑھا کر دکھایا گیا، حالانکہ عالمی میڈیا اور حقائق اس بھارتی دعوے کی تصدیق نہیں کرتے۔ اسی طرح دی کشمیر فائلز میں مقبوضہ کشمیر کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور ایک مخصوص بیانیہ گھڑ کر بھارت کے ظلم کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔ غدر 2 میں بھی پاکستان کے خلاف غیر حقیقی اور نفرت انگیز منظرنامہ تخلیق کیا گیا۔
اب حالیہ فلم دی ڈپلومیٹ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جسے ایک سفارتی تھرلر کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن درحقیقت یہ ایک منظم پروپیگنڈا فلم ہے۔ اس فلم میں بھارت کے سفارتی کردار کو بڑھا چڑھا کر دکھایا گیا ہے اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کو ایک مخصوص منفی انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ خاص طور پر، اس فلم میں بونیر کی لڑکیوں کے حوالے سے ایک گمراہ کن اور حقیقت سے دور بیانیہ اختیار کیا گیا ہے، جو کسی بھی منصفانہ اور غیر جانبدارانہ کہانی کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔
بونیر، خیبر پختونخوا کا ایک ایسا علاقہ ہے جہاں خواتین کو عزت و احترام دیا جاتا ہے اور ان کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔ یہاں کی لڑکیاں تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ تاہم، فلم میں بونیر کے ایک خاندان کو ایک بھارتی خاتون کو زبردستی قید کرنے اور اس کی شادی پر مجبور کرنے والے کردار کے طور پر دکھایا گیا ہے، جو زمینی حقائق کے بالکل برعکس ہے۔ یہ بیانیہ ایک منظم پروپیگنڈے کا حصہ معلوم ہوتا ہے، جس کے ذریعے پاکستان کے مخصوص علاقوں کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پاکستان کو اس منفی پروپیگنڈے کے خلاف مؤثر حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی فلم انڈسٹری، میڈیا اور سفارتی سطح پر ان پروپیگنڈا فلموں کا جواب دینا چاہیے اور پاکستان کی اصل تصویر دنیا کے سامنے پیش کرنی چاہیے۔ ایسی معیاری فلمیں بنانی چاہئیں جو نہ صرف حقیقت پر مبنی ہوں بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کریں۔
بالی ووڈ میں بننے والی ان فلموں کا مقصد نہ صرف بھارتی عوام میں قوم پرستی کے جذبات ابھارنا ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے بارے میں منفی تاثر پیدا کرنا بھی ہے۔ ایسی فلموں کے ذریعے عام بھارتی شہریوں کو گمراہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی حکومت کی ناکامیوں پر سوال نہ اٹھائیں اور پاکستان کے خلاف ایک یکطرفہ بیانیے پر یقین کریں۔
(27 مارچ 2025)