GHAG

افغان مہاجرین کی واپسی اور پاک افغان تعلقات

عقیل یوسفزئی

پاکستان کے چاروں صوبوں خصوصاً خیبرپختونخوا سے افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ کسی وقفے یا رکاوٹ کے بغیر جاری ہے اور گزشتہ دو دنوں کے دوران طورخم کے راستے مزید 5000 افغان باشندوں کی واپسی عمل میں لائی گئی ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں  گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت اپنی سرزمین پر سرگرم عمل پاکستان مخالف کالعدم ٹی ٹی پی ، دیگر کو لگام ڈالے کیونکہ کالعدم گروپ افغانستان کی سرزمین سے کھلے عام آپریٹ کرتی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران طورخم کے راستے ایک ہزار 458 افغان کارڈ ہولڈرز اور  2 ہزار 656 غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو افغانستان بھیج دیا گیا۔ اسی طرح 250 کے لگ بھگ افراد کو زبردستی بھیجا گیا یعنی ان کو گرفتار کرکے سرحد پار بھیج دیا گیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق زیادہ تر مہاجرین دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد رضاکارانہ طور پر واپس چلے گئے اور ان کو طریقہ کار کے مطابق چند درکار اقدامات اور سہولیات کے ذریعے بھیجا گیا تاہم جو لوگ جانے سے کتراتے رہے ان کے خلاف متعدد علاقوں میں کارروائیاں کی گئیں۔ دستیاب ڈیٹا کے مطابق خیبرپختونخوا سے سب سے زیادہ افغان مہاجرین واپس جارہے ہیں، دوسرے نمبر پر صوبہ پنجاب جبکہ تیسرے نمبر پر بلوچستان ہے۔ ایک عالمی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان سے تقریباً ساڑھے 9 لاکھ جبکہ افغانستان کے دوسرے پڑوسی ایران سے 11 لاکھ مہاجرین واپس بھیجے گئے ہیں۔ انخلاء کی رواں مہم کے دوران بھی بیک وقت ان دونوں ممالک سے افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ بیک وقت جاری ہے جس کے باعث مہاجرین کے علاوہ افغان عبوری حکومت کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز لندن میں گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت کی پالیسیوں کو پاکستان میں جاری دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام کالعدم گروپ افغانستان کی سرزمین سے آپریٹ کرتی آرہی ہیں اب یہ فیصلہ افغان عبوری حکومت نے کرنا ہے کہ وہ تنازعات اور کشیدگی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا ایک اچھے ہمسایہ کی طرح رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے بقول افغان حکومت دوحہ معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

(14 اپریل 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts