عقیل یوسفزئی
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے گزشتہ روز تلہ فیلڈ فائرنگ رینجز کا دورہ کیا جہاں انہوں نے فوجی حکام اور جوانوں سے ملاقاتیں کیں اور پاک بھارت سرحد پر واقع اس ریجن میں جاری فوجی مشقوں کا تفصیلی معائنہ کیا اور فورسز کی تیاریوں کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے اس موقع پر مجوزہ “تیاریوں” پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور خطے کے امن کا خواہاں ہے مگر اپنے بھرپور دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے ۔ قبل ازیں جب آرمی چیف مذکورہ مشقوں کا معائنہ کرنے وہاں پہنچے تو منگلا کے کور کمانڈر نے ان کا استقبال کیا اور ان کو مشقوں کی تفصیلات کے علاوہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کی مسلح افواج کی تیاریوں پر بریفنگ بھی دی۔
اس دورے سے ایک روز قبل نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے میڈیا کو ایک تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے پہلگام واقعہ کے تناظر میں پاکستان کا مقدمہ اور موقف بہت موثر انداز میں پیش کیا اور کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی نہ صرف مذمت کرتا ہے بلکہ برسوں سے دہشتگردی کا شکار بھی رہا ہے۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں بھارت براہ راست ملوث رہا ہے مگر ہم نے کبھی انڈیا کی طرح جنگی ماحول نہیں بنایا۔
اسی تناظر میں گزشتہ دو تین دنوں کے دوران نہ صرف متعدد اہم اور دوست ممالک نے پاکستان کے حق میں آواز بلند کی بلکہ اقوام متحدہ اور امریکہ کے اعلیٰ ترین حکام اور شخصیات نے پاکستان اور بھارت کے سربراہان مملکت اور وزراء خارجہ کے ساتھ براہ راست رابطے کرتے ہوئے ثالثی کی کوششوں کا آغاز بھی کیا ہے۔
اس پس منظر میں بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے بروقت رسپانس اور مذکورہ کوششوں کے نتیجے میں فی الحال کسی بڑے جنگ کا خطرہ ٹل گیا ہے مگر بھارت کی جو سبکی ہوئی ہے اور کمزور کیس، موقف کے باعث اسے عالمی برادری اور میڈیا کی جانب سے جس مخالفانہ رسپانس کا سامنا کرنا پڑا ہے اس سے نکلنے کے لیے وہ کسی بھی وقت حملہ کرنے کا اقدام اٹھا سکتا ہے اس لیے پاکستان کو ہر وقت اس قسم کی کسی جنگی ” مہم جوئی” کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
(02 مئی 2025)