عقیل یوسفزئی
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے گزشتہ روز ماہرین کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپانسرڈ دہشت گردی نے بلوچستان کی سیکورٹی صورتحال کو سنگین نوعیت کے چیلنجز سے دوچار کیا ہے اور بلوچ قوم کی شناخت کو مسخ کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم ریاست ہر قسم کی دہشتگردی اور بدامنی کے خاتمے کے لئے پُرعزم ہے اور دہشت گرد عناصر کا خاتمہ کردیا جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی جارحیت نے پوری قوم کو متحد کردیا ہے اور ہر قسم کے جنگی اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
قبل ازیں مشہور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنے ایک خصوصی مضمون میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو “مرد آہن” قرار دیتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے اپنی بھرپور قیادت کے باعث پاکستان کو سیاسی اور معاشی بحرانوں سے نکالنے میں بنیادی کردار ادا کیا ۔ اخبار کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے پاکستانی قوم کو متحد کیا۔ اس سے قبل اسی نوعیت کی ایک خصوصی رپورٹ میں بی بی سی نے بھی آرمی چیف کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا کہ ذاتی پبلسٹی سے گریز کرنے والے جنرل عاصم منیر نے ایک طاقتور فوجی سربراہ کے طور پر خود کو منوایا ہے۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا مسلسل پاکستان کے آرمی چیف کو ایک فیصلہ کن کردار ادا کرنے والے طاقتور فوجی سربراہ کے طور پر پیش کرنے میں مصروف عمل ہیں اور بھارتی ماہرین ان کو ایک ” خطرناک جنرل” قرار دے رہے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل عاصم منیر کی زیرِ قیادت پاکستان کے مسلح افواج نے گزشتہ دو برسوں کے دوران متعدد سنگین نوعیت کے چیلنجز کا نہ صرف سامنا کیا بلکہ مسلح افواج مسلسل حالات جنگ میں رہی ہیں ۔ ایک طرف انہیں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سیکورٹی کی بحالی کا مسئلہ درپیش رہا تو دوسری جانب عسکری قیادت کو افغانستان اور اب بھارت کی سرحدوں پر کشیدگی درپیش رہی ۔ حالیہ کشیدگی کے معاملے پر پوری قوم ، سیاسی قائدین اور میڈیا نے جس مثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے اس کے بہترین نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔ یہ بات قابل افسوس ہے کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی وزیر اطلاعات کی اس بریفنگ کا بائیکاٹ کیا جس میں پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں قومی قیادت کو تفصیلات فراہم کرنی تھیں ۔ اس غیر ذمہ دارانہ رویے نے ریاست اور پی ٹی آئی کے درمیان موجود فاصلے مزید بڑھائے ہیں اور ظاہر ہے کہ اس کا زیادہ نقصان پی ٹی آئی ہی کو اٹھانا پڑے گا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کی بجائے اس کھٹن صورتحال میں احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے اور پاکستان کو درپیش سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عسکری قیادت اور وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑا ہوا جائے۔
(6 مئی 2025)