GHAG

اسرائیل کا حملہ اور علاقائی امن کو درپیش چیلنجز

اسرائیل کا حملہ اور علاقائی امن کو درپیش چیلنجز

اسرائیل نے حسب توقع ایران پر فضائی حملوں کا آغاز کردیا ہے جس کے باعث پورے خطے میں ایک بڑی اور شاید لمبی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔ اسرائیل نے ڈرون اور میزائل ٹیکنالوجی سے جمعہ کی شب تہران سمیت اس کے تقریباً 10 شہروں، علاقوں اور ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا ۔ ان حملوں کے بارے میں عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کے متعدد ایٹمی ریکٹرز کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ ٹارگٹڈ کارروائیوں میں ایرانی فوج کے بعض اہم عہدے داروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے ۔ ایران نے ان حملوں کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کا رسمی اعلان کرتے ہوئے سینکڑوں ڈرون اسرائیل روانہ کئے جو کہ آیندہ چند گھنٹوں میں وہاں پہنچیں گے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان ایک لمبا فاصلہ پایا جاتا ہے ۔ اسرائیل نے ان حملوں سے بچنے کے لیے انتظامات شروع کردیے ہیں جبکہ متعدد ایئرپورٹس اور عسکری تنصیبات پیشگی خالی کرایے گیے ہیں ۔

تاحال خلاصے کے طور پر کہا جاسکتا ہے کہ اسرائیل کا پلہ بھاری رہا ہے اور ایران اپنے اہم تنصیبات اور فوجی قیادت سمیت اپنی دارالحکومت تہران کے دفاع میں بھی ناکام رہا ہے ۔ ایران نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ اس تمام پیشرفت کو امریکہ کی آشیرباد حاصل ہے تاہم امریکی سیکرٹری خارجہ نے واضح کیا ہے کہ امریکہ کا اس صورتحال میں کوئی کردار نہیں ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ایران اور امریکا ایک مذاکراتی عمل کے نتیجے میں جلد ایک معاہدے پر پہنچنے والے ہیں ۔

پاکستان نے کھل کر اسرائیل کی جانب سے اس حملے کی مخالفت اور مذمت کی ہے ۔ دوسری جانب پاکستان ائیر فورس نے پاک ایران بارڈر پر باقاعدہ پٹرولنگ کا آغاز کردیا ہے اور باقی سرحدوں پر ہائی الرٹ جاری کردی گئی ہے ۔

ایران کے تمام پڑوسی ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں اور پورے علاقے میں انٹرنیشنل فلایٹس بھی بند ہیں۔

اس صورتحال نے جہاں پاکستان سمیت آدھی دنیا کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے وہاں اقوام متحدہ ، او آئی سی اور بعض دیگر عالمی فورمز کی اہمیت اور ساکھ کو بھی سوالیہ نشان بنادیا ہے کیونکہ یہ تمام فورمز نہ صرف یہ کہ اس جنگ کا راستہ روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں بلکہ یہ امریکہ کے دباؤ کے باعث غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر بھی خاموش ہیں ۔
اس ضمن میں بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان جیسے ممالک کے لئے مضبوط دفاعی نظام اور قوت کی کتنی اہمیت ہے اور اسی تناظر میں 10 میء کو بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائیوں کی مثال دی جاسکتی ہے جس نے گھنٹوں کے اندر جنگ کا نقشہ ہی تبدیل کرکے رکھ دیا اور پاکستان ایک بڑی عسکری قوت کے طور پر سامنے آیا ۔ روس یوکرین جنگ کے بعد پاک بھارت جنگ اور اب ایران اسرائیل جنگ نے پورے خطے اور دنیا کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کردیا ہے اور ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر عالمی طاقتوں خصوصاً امریکہ نے اس مرحلے پر مداخلت نہیں کی تو یہ جنگ مزید ممالک تک پھیل سکتی ہے۔

(جون 13، 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts