امریکہ کے طاقتور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 18 جون 2025 کے روز ایک ایسے وقت میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں تاریخ میں پہلی بار اپنی نوعیت کا ایک ظہرانہ دیا جبکہ ایران اور اسرائیل کی 13 جون کے بعد شروع ہونے والی جنگ کا دایرہ امریکہ ، روس ، چین ، شمالی کوریا اور ترکی سمیت بہت سے اہم ممالک اور پوری مڈل ایسٹ تک پھیلتا جارہا تھا اور دنیا تیسری جنگ عظیم کا خدشہ ظاہر کررہی تھی ۔
اس سے قبل 10 مئی کو خطے کے دو ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان نہ صرف مختصر مگر فیصلہ کن جنگ ہوئی تھی جس کے خاتمے کے لئے امریکہ کو براہ راست رابطہ کاری اور ثالثی کرنا پڑی بلکہ ایٹمی ٹکراؤ کی صورتحال بھی پیدا ہوئی ۔ اس ثالثی کے بعد جہاں ایک طرف خطے میں پاکستان کی عسکری قوت اور بالادستی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا وہاں امریکہ دنوں کے اندر پاکستان کی طرف بھارت اور دیگر کے مقابلے میں پاکستان کو غیر معمولی اہمیت دینے لگا اور ری انجگیجمٹ کی ایک بڑی پراسیس شروع ہوئی ۔
اس کے فوراً بعد ایران پر اسرائیل نے حملہ کردیا تو پاکستان کھل کر اس کے باوجود ایران کے ساتھ کھڑا ہوگیا کہ امریکہ اس جنگ میں اسرائیل کا ساتھی اور پارٹنر تھا ۔
اسی دوران عسکری قیادت کے تناظر میں ایک فاتح کے طور پر مانے جانے والے پاکستانی افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر امریکہ کے دورے پر گئے تو پوری دنیا کے کان کھڑے ہوگئے اور بھارت سمیت متعدد پاکستان مخالف ممالک نے اس دورے کی کوریج شروع کردی ۔ پہلے کہا گیا کہ یہ محض ایک نجی اور عام دورہ ہے ، پھر پروپیگنڈا کیا گیا کہ امریکہ پاکستان کو ایران کے خلاف استعمال کرنے کے مشن پر ہے تاہم ” سرپرایزنگ سیچویشن” اس وقت پیدا ہوئی جب عالمی میڈیا نے اچانک یہ خبر دی کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے طاقتور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مڈل ایسٹ کرائسس کے باوجود نہ صرف اہم ملاقات کرنے والے ہیں بلکہ وہ ان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دے رہے ہیں جو کہ اس سے قبل کسی بھی آرمی چیف کو نہیں دیا گیا تھا ۔
18 جون کو یہ ظہرانہ دیا گیا اور اس اہم ترین ایونٹ کے دوران دونوں قائدین اور ان کی ٹیموں کے اہم رہنما پاک امریکہ تعلقات کے علاؤہ مختلف ایشوز پر تقریباً ڈھائی گھنٹے تاک ظہرانے کے نام پر مذاکرات اور مشاورت کرتے رہے ۔ بھارتی حکومت اور میڈیا نے اس ایونٹ پر نہ صرف تنقید کی بلکہ اسے بھارت کی سفارتی ناکامی کا سیاہ دور قرار دیا ۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ظہرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات کو اپنے لیے ” اعزاز سمجھتے ہیں اور یہ کہ انہوں نے ان کو اس لیے بطورِ خاص مدعو کیا تھا کہ وہ پاک بھارت جنگ روکنے کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتے تھے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات ، تجارت کے علاوہ ایران کے معاملے پر بھی گفتگو کی کیونکہ جنرل عاصم منیر ایران کے بارے میں کسی سے بھی زیادہ بہتر جانتے ہیں ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس دوران اپنی ایک ٹویٹ میں جنرل عاصم منیر کو اہم شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور اس کی قیادت کو پسند کرتے ہوئے محبت کرتے ہیں ۔
اس تمام ایونٹ سے ان تمام ممالک خصوصاً بھارت اور ان کے پاکستان مخالف حامیوں کو بہت تکلیف پہنچی جو کہ برسوں اور مہینوں سے یہ تاثر دیکر پروپیگنڈا کررہے تھے کہ چین کے ساتھ پاکستان کی قربت اور بھارت کے ساتھ امریکہ کی پارٹنر شپ جیسے عوامل سمیت بعض دیگر ایشوز پر امریکہ پاکستان کا مخالف ہوگیا ہے اور یہ اسی تناظر میں پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہوگیا ہے ۔
عالمی میڈیا نے اس غیر معمولی پیشرفت اور پاکستان کے فوجی سربراہ کو دی جانے والی پروٹوکول کو غیر متوقع اور غیر معمولی قرار دیا اور یہ تبصرے شروع ہوگئے کہ مستقبل کے منظر نامے میں علاقائی اور عالمی فیصلوں اور اقدامات میں پاکستان کا ایک کلیدی کردار ہوگا اور خطے کی سیاست ، سفارت کاری اور ری الایمنت میں پاکستان ایک اہم کھلاڑی کے طور پر اپنا کردار ادا کرے گا ۔
( 19 جون 2025 )