GHAG

اسرائیل ایران جنگ بندی

اسرائیل ایران جنگ بندی

حیدر جاوید سید

لیجئے اسرائیل ایران جنگ بند ہوگئی، نامعلوم ماہرین اور ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ایران کا قطر میں امریکی بیس پر حملہ سوچا سمجھا “قدم” تھا۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے سے قبل ایران نے اپنا ’’جوہری مال‘‘ ہدف بنائے جانے والے مقامات سے کہیں اور منتقل کردیا تھا اس کے پاس اب بھی محفوظ مقام پر 400کلو جوہری مال موجود ہے۔

ایرانی رہبر اور صدر ہر دو نے کہا ہے کہ ایران کو تاریخی فتح ملی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایران جوہری تنصیبات دوبارہ تعمیر کرلے گا۔ امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ ’’ایران کبھی جوہری طاقت نہیں بن سکے گا‘‘۔ یہ بھی کہا ایران کے پاس تیل کی دولت ہے اور وہ آگے بڑھنے کا اہل ہے۔حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتا۔

نیتن یاہو کہہ رہے ہیں ایران کی طاقت ہی نہیں اس کے اعلیٰ دماغ بھی ختم کردیئے۔
بارہ (12) روزہ جاری رہنے والی اسرائیل ایران جنگ میں 610 ایرانی اور 28 اسرائیلی موت کا رزق بنے زخمیوں اور بے گھر ہونے والوں کی تعداد بے حساب ہے۔

الجزیرہ نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی کہ اسرائیل میں لگ بھگ 1.27ارب ڈالر کے انشورنس کلیم جمع کروائے گئے ہیں، انشورنس کلیموں سے نجی املاکوں کے نقصان کی مالیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ بظاہر یہ جنگ بندی ایران کی جانب سے قطر میں قائم امریکی ایئربیس پر میزائلوں کے حملے کے چند گھنٹے بعد ہوئی۔

خبریوں کی دعویداری ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ اور قطر میں امریکی ایئربیس ’’العدید‘‘ پر ایرانی حملہ دونوں فکس میچ تھے۔

ویسے بہت سارے خبری (ان میں زیادہ تر کمرشل لبرل اور ملحدین ہیں) یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ پوری اسرائیل ایران جنگ ہی فکس میچ تھا۔

ان کے بقول اسرائیل کے فارم 47 والے وزیراعظم نے ایران پر حملہ کرکے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے پڑخچے اڑادیئے ایران نے جوابی کارروائی کرکے نظام ولایت کے مخالفین میں ایرانی قومیت کا تعصب اجاگر کردیا یعنی بقولِ خبری اسرائیل اور ایران کے حکمران طبقات ایک دوسرے کا اقتدار بچانے کے لئے سہولت کار ثابت ہوئے، ہم جیسے پسماندہ ملک کے باسیوں کو یورپ و امریکہ کی فضائوں ماحول اور آزادیوں کی نعمتوں سے مالامال خبریوں کے دعوئوں پر ناک چڑھانے کی بجائے اپنی پسماندگی لاعلمی اور اطلاعات سے ’’دوری‘‘ پر فکر مند ہونا چاہیے کیونکہ اگر جدید دنیا میں بستے یہ خبری اور ان کے دیسی مزارعے معاف کیجئے گا مریدین نہ ہوتے ہمیں ان تاریخی انکشافات و اطلاعات کی بھنک ہی نہ پڑتی۔

ساعت بھر کےلئے رکئے حالیہ اسرائیل ایران جنگ میں 6 ہزار کے قریب ایرانی شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ ناقابل تسخیر ریاست اسرائیل کے 3 ہزارشہری زخمی اور 9 ہزار سے کچھ زائد بے گھر ہوئے ہیں۔ بہر طور جنگ بند ہوگئی ہے اب نیتن یاہو جنگ وجہ سے بیٹے کی ملتوی ہوئی شادی کی تاریخ دوبارہ رکھ لیں اور کوشش کریں کہ شادی پرسکون ماحول میں ہوجائے کوئی ’’نواں سیاپا نہ ڈالیں‘‘۔

ایران اسرائیل جنگ اور پھر جنگ بندی نے سب سے زیادہ نقصان سابق شاہ ایران کے ولی عہد کہلانے والے بیٹے رضا پہلوی کو پہنچایا۔ امریکہ اسرائیل اور فرانس کے سفری اخراجات پریس کانفرنسیں اور ایران کی جمہوری صدارت سنبھالنے کی تیاریاں سب بے کار ہوئیں۔ جنگ بندی کےبعد انہوں (دربدر ولی عہد) نے فرانس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی رہبر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے کہا کہ ” وہ مستعفی ہوجائیں میں ان کے منصفانہ ٹرائل کی ضمانت دیتا ہوں ” ۔

رضا شاہ پہلوی نے یہ بھی کہا کہ ’’وہ لوگ جو اسلامی جمہوریہ کی بجائے ایرانی قوم سے وفادار ہیں وہ عوام کے ساتھ کھڑے ہوجائیں‘‘۔

ایران کی جمہوری صدارت بذریعہ اسرائیل حاصل کرنے کے لئے سابق ولی عہد نے گزشتہ دنوں یروشلم میں دیوار گریہ پر عبادت بھی کی تھی افسوس نیتن یاہو کی جارحیت اور دیوار گریہ کی عبادت دونوں راس آئے نہ کام۔

12 روزہ اسرائیل ایران جنگ میں یقیناً ایران کا جانی و مالی نقصان بہت زیادہ ہوا لیکن اس جنگ نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے ڈھونگ کوپاش پاش کردیا۔
ایک بار پھر ساعت بھر کےلئے رکئے جن لمحوں ( جمعرات کی صبح ) یہ سطور لکھ رہا ہوں غزہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حماس نے ایک حملے میں 10 سے زیادہ اسرائیلی فوجی ماردیئے ہیں۔

ہم اصل موضوع کی طرف پلٹتے ہیں۔ عرض کررہا تھا اسرائیل کے ناقابل تسخیر دفاعی نظام کے ایرانی میزائلوں نے پڑخچے اڑادیئے جتنا نقصان اس 12روزہ جنگ میں اسرائیل کو ہوا اس پر اسرائیلی رائے عامہ نیتن یاہو اور اس کے حکومتی ساتھیوں پر بڑی برہم ہے۔

جنگ کے دوران وائرل ہوئی دو ویڈیوز دنیا بھر کے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز بنی رہیں۔ ایک ویڈیو وہ جس میں نیتن یاہو کو ایک مشتعل شہری نے تھپڑ رسید کردیا دوسری ویڈیو میں ایک زیرزمین پناہ گاہ پہنچنے پر اسرائیلی وزیر دفاع کی بنکر میں پناہ لئے ہوئے شہریوں نے ’’دھلائی‘‘ کردی ان کی اہلیہ اور گارڈ انہیں شہریوں سے بچاتے رہے۔

12 روزہ جنگ کے اختتام پر تجزیوں کی برسات شروع ہوگئی ہے لیکن اس سے قبل یہ بھی ہوا کہ ایرانی نظام حکومت کے غیر ایرانی مخالفین کی بڑی تعداد اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے دیکھائی دی۔

خود ایران کے اندر حکومت مخالف طبقات کے بڑے طبقے اسرائیلی جارحیت کو اپنی قومیت تاریخ اور تہذیب پر حملہ قرار دیتے دیکھائی دیئے ۔

اس پر دو آراء نہیں کہ ایرانیوں کا قومی تعصب ایک حقیقت ہے رجیم چینج کے پروگرام پر عمل کے لئے جارحیت کا ارتکاب کرنے والی اسرائیلی ریاست کے پالیسی ساز ہوں یا حالیہ جنگ کے منصوبہ ساز دونوں ایرانیوں کے قومی تعصب کو سمجھنے میں ناکام رہے ان کے خیال میں رضا شاہ پہلوی اس کی اہلیہ اور یبٹی کی طرح ایرانی حکومت سے نالاں طبقے بھی اسرائیل کا حملہ شروع ہوتے ہی گھروں سے نکل آئیں گے پھر تخت و تاج اور عمامے اچھالے جائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا بلکہ رجیم چینج مشن اسرائیل کے گلے پڑگیا۔

بقول فقیر راحموں ’’مشن الٹا پڑتا دیکھ کر نیتن یاہو امریکی گارڈ فادر کو صدائیں دینے لگے بہرحال جنگ ختم ہوگئی ہے نفع نقصان کا حساب اسرائیل اور ایران کرتے رہیں گے۔

تعمیر نو دونوں کے لئے اہم مرحلہ ہوگا البتہ اس جنگ نے بڑے بڑے پارسائوں کے چہروں سے نقاب کھینچ لئے۔

ہمارے ہاں پاکستان میں اسرائیل ایران جنگ کے بارہ دنوں میں گریٹر بلوچستان کے لئے را، موساد، بی ایل اے ، بی ایل ایف و جنداللہ کے گٹھ جوڑ کی کہانیاں بھی خوب فروخت ہوئیں
خیر چھوڑیئے یہ ایک الگ موضوع ہے۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ چند ایک بوزنوں کے علاوہ (یاد رہے کمرشل لبرل اور بدیسی ملحدین یادیسی مریدوں کو بوزنا نہیں کہا) تقریباً ہر شخص نے اسرائیلی جارحیت کی دوٹوک انداز میں مذمت کی۔

دوٹوک مذمت ہونی بھی چاہیے تھی البتہ جنگ کے بارہ دنوں میں بڑھکوں اور جھوٹ کے خوانچے سجائے کاروبار کرنے والوں کی بیروزگاری پر دلی افسوس ہے اس کسمپرسی اور مہنگائی میں کاروبار کا بند ہوجانا کسی عذاب سے کم نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts

اسرائیل ایران جنگ بندی

حیدر جاوید سید لیجئے اسرائیل ایران جنگ بند ہوگئی، نامعلوم ماہرین اور ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ایران کا قطر میں امریکی بیس پر حملہ

Read More »