پشاور(غگ رپورٹ) سانحہ سوات سے متعلق تشکیل کردہ انسپکشن ٹیم کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ اس واقعے میں مختلف محکموں کی کوتاہی سامنے آئی ہے۔ پشاور ہائیکورٹ میں سانحہ سوات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران متعلقہ افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیئرمین انسپیکشن ٹیم سانحہ سوات نے عدالت کو بتایا کہ دریائے سوات واقعے کی تحقیقات جاری ہیں جس میں مختلف محکموں کی کوتاہی سامنےآئی ہے، اس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ غفلت برتنے والوں کا تعین جلد کیا جائے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے عدالت میں موجود کمشنر ہزارہ سے سوال کیا کہ ہزارہ میں سیاحوں کے تحفظ کےلیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں کیا انتظامات ہیں؟ اس پر کشمنر ہزارہ نے جواب دیا کہ دفعہ 144 نافذ ہے، تجاوزات کےخلاف آپریشن جاری ہے، نتھیاگلی اسپتال میں اضافی عملہ تعینات کیا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ سوات واقعے کے بعد ایمرجنسی رسپانس کےکیا انتظامات ہیں؟ خدانخواستہ کچھ ہو جائےتو کیا ڈرون سے فوری رسپانس ممکن ہے؟ کمشنر ہزارہ نے کہا کہ ڈرون حاصل کیے ہیں جولائف جیکٹس پہنچاسکتے ہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ڈرونز کو ٹیسٹ کریں، آزمائشی مشق کریں، دیکھیں کتنی دیر میں ایمرجنسی میں پہنچ سکتےہیں کہیں عین وقت پرناکام نہ ہوں۔
چیف جسٹس نے مزید ہدایت کی کہ سیاحوں کو محفوظ ماحول اور سکیورٹی فراہم کریں، اس پر آر پی او ہزارہ نے کہا کہ پولیس اور ریسکیو آپس میں کوآرڈینیشن میں ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے کمشنر مالاکنڈ اور آر پی او کو ہدایت کی کہ دونوں افسران رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں اور سانحہ سوات سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ بھی پیش کی جائے۔
(3 جولائی 2025)