GHAG

ایک حادثاتی مگر انتہائی کامیاب وزیرخارجہ...!!!

ایک حادثاتی مگر انتہائی کامیاب وزیرخارجہ…!!!

شیراز پراچہ 

برسوں بعد پاکستان کو ایسے وزیر خارجہ ملے ہیں جو نہ صرف انتہائی متحرک ہیں بلکہ وہ دنیا بھر میں پاکستان کا مقدمہ بھی بےحدموثر انداز میں پیش کر رہے ہیں۔

جناب اسحاق ڈار صاحب کی وجہ شہرت انکی مالیاتی امور میں مہارت اور بطور وزیر خزانہ و وزیر تجارت کامیاب پالیسیاں تھیں۔ وزیر خزانہ کی حیثیت میں ڈار صاحب نے مالیاتی ڈسپلن قائم کیا، مہنگائی اور افراط زر پر کنٹرول پایا اور ڈالر کی قیمت نہ بڑھنے دی۔ اپنی سخت گیر پالیسی کی وجہ سے اسحاق ڈار صاحب نے فوجی قیادت کو بھی ناراض کیا کیونکہ وہ دفاعی بجٹ کے علاؤہ آ نے والی بجٹ ڈیمانڈز کو آسانی سے منظور نہیں کیا کرتے تھے جس پر اس وقت کے جرنیل ڈار صاحب سے سخت نالاں تھے۔ خود مسلم لیگ (ن) کے اندر بھی کافی حلقے اسحاق ڈار صاحب کی مالیاتی سخت گیری پر ناراض رہتے تھے۔ بعض طاقت ور حلقوں نے اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ نہیں بننے دیا مگر چونکہ وہ نواز شریف صاحب کے سب سے بااعتماد ساتھی تھے اس لیے انہیں وزیر خارجہ اور اعزازی ناءب وزیراعظم بنا دیا گیا۔ خیال تھا کہ اسحاق ڈار صاحب کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے لیکن گزشتہ ایک سال کے دوران بطور وزیر خارجہ ڈار صاحب نے انتہائی غیر معمولی اور شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے اپنی پارٹی کے اندر اور باہر موجود اپنے ناقدین کو سکتے میں مبتلا کر دیا ہے۔

باوجود اسکے کہ اسحاق ڈار صاحب کی شخصیت ذولفقارعلی بھٹو یا محترمہ بینظیر بھٹو کی طرح طلسماتی نہیں ہے اور نہ ہی وہ بلال بھٹو کی طرح غیر ملکی لہجے میں انگریزی بولتے ہیں ، ان میں بلاول اور ذولفقار علی بھٹو جسیی طراری، حس ظرافت اور شاید ویسی ذھانت بھی نہیں اور نہ ہی ان میں حنا ربانی کھر جیسا چارم ہے مگر اسکے باوجود اسحاق ڈار بہت مختصر عرصے میں ایک زیرک، متحرک اور انتہائی سمجدار اور میچیور ڈپلومیٹ اور سفارتی لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں اور عالمی سطح پر پاکستان کا ایک معتبر اور سنجیدہ چہرہ اور تعارف ثابت ہو رہے ہیں۔

غزہ اور فلسطین کے معاملے پر انھوں نے بین الاقوامی سطح پر دو ٹوک اور جرات مندانہ موقف اپنایا ہے اور بابنگ دھل امریکہ اور اسرائیل کی غیر انسانی اور متشدد پالیسیوں کی مذمت کی ہے۔ اسی طرح انھوں نے شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کے مختلف پلیٹ فارمز پر بڑے موثر انداز میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے اور مدلل انداز میں ملک کا مقدمہ پیش کرتے ھوئے ثابت کیا ہے کہ پاکستان ایس سی او تنظیم کا ایک فعال اور ناگزیر لیڈر ملک ہے۔ اسی طرح ڈار صاحب نے ایران کی بھی دو ٹوک حمایت کی ہے لیکن عرب ممالک کے ساتھ بھی بہترین تعلقات برقرار رکھے ہیں۔

افغانستان کے ساتھ حالیہ معاہدہ اور چین کے ساتھ مسلسل اعتماد سازی انکے کارنامے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے تصادم کے دوران یہ اسحاق ڈار ہی تھے جو چینی حکام سے ہمہ وقت رابطے میں تھے۔ چین سے خصوصی قربت اور ایران اور فلسطین کے ایشو ز پر اقوام متحدہ اور شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کے فورمز پر کھل کر امریکہ پر تنقید کر نے کے بعد اسحاق ڈار کا امریکہ کا حالیہ کامیاب دورہ انکا ایک اور کارنامہ ہے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں بڑی جرات مندی سے امریکی پالیسیوں کو ھدف تنقید بنانے کے بعد اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ سے کامیاب مذاکرات کیے ۔ پاکستان کی بہت سی مجبوریاں اور کمزوریاں ہیں جنکے باعث وہ امریکہ جیسے ملک کا مقابلہ یا اسے کھل کر چیلنج نہیں کر سکتا۔ ماضی کے اکثر وزارء خارجہ امریکہ کے سامنے لیٹ جاتے تھے یا ذاتی مفاد کی خاطر امریکی پالیسیوں پر کھل کر تنقید نہیں کرتے تھے لیکن اسحاق ڈار صاحب ایک مختلف وزیر خارجہ ثابت ہو رہے ہیں۔ یقینا ایک طویل عرصے کے انتظار کے بعد اسحاق ڈار کی صورت پاکستان کو حادثاتی طور پر ایک قابل اور منجھا ہوا سفارتی لیڈر ملا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts