وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے ایک مبینہ خودکش حملہ آور کو گرفتار کر کے یومِ آزادی پر ہونے والے دہشت گرد حملے کو ناکام بنا دیا۔
کوئٹہ میں دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ 14 اگست کو خودکش حملہ آور ان معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والے تھے، جو یومِ آزادی منا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ مجید بریگیڈ کے کسی عہدیدار کو گرفتار کیا گیا، یہ پاکستان سٹڈیز کا لیکچرار ہے، اندازہ کریں کہ کتنے بچوں کو اس نے ورغلایا ہوگا، یہ شخص دہشت گردوں کا علاج اپنے گھر پر کرواتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ جن کے رشتہ دار کسی عسکریت پسند تنظیم کا حصہ بنتے ہیں تو ان کے اہل خانہ کسی کو اطلاع نہیں دیتے، حالانکہ ایسے لوگ تربیت لے کر واپس گھر بھی آتے ہوں گے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ اب ایسا نہیں چلے گا، ایسے لوگوں کے اہل خانہ کو حکومت کا اطلاع دینا ہوگی، ورنہ یہ سمجھا جائے گا کہ پورا خاندان ملا ہوا ہے، والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں کہ وہ کس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ گرفتار ملزم نے کئی انکشافات کیے ہیں، مجید بریگیڈ کئی ٹیئرز میں کام کرتی ہے، یہ لوگوں کو ورغلا کر انہیں تربیت دیتے ہیں، انہیں خودکش حملہ آور بناتے ہیں، ایک ٹیئر میں پولیس، لیویز، فورسز کے اہلکاروں کو قتل کرنے پر پیسے دیے جاتے تھے، پنجاب سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو بھی ٹارگٹ کرنے پر انہیں پیسے دیے جاتے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایک گرفتار شخص کا ریکارڈ شدہ بیان بھی جاری کیا، جس نے کہا کہ اس نے قائداعظم یونیورسٹی سے ماسٹرز اور پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ہے، اور گریڈ 18 کے لیکچرار کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اس شخص نے مزید کہا کہ اس کی بیوی بھی سرکاری ملازم ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ گرفتار لیکچرار کا محدود اعترافی بیان اس لیے جاری کیا تاکہ جاری تحقیقات متاثر نہ ہوں۔
انہوں نے نومبر 2024 کے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن بم دھماکے کا ذکر کیا، جس میں 32 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور 50 سے زائد زخمی ہوئے اور بتایا کہ گرفتار لیکچرار مبینہ طور پر اس حملے میں سہولت کاری میں ملوث تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس (لیکچرار) نے حملہ آور کو موٹر سائیکل پر بٹھایا اور ریلوے اسٹیشن کے قریب اتارا، اور اس کے بعد اسے ایک اور ہینڈلر کے حوالے کیا جو ریلوے سٹیشن سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں شورش کے مسئلے کو بعض لوگ ’محرومی‘ سے جوڑتے ہیں، اس پر وزیراعلیٰ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ یہ لوگ کیسے محروم ہیں؟
ملزم کی ماں اب بھی پنشن لے رہی ہے جس کا مطلب ہے وہ بھی سرکاری ملازم تھی۔انہوں نے کہا کہ اس کی بیوی بھی سرکاری ملازم ہے، وہ خود گریڈ 18 کا افسر ہے، پاکستانی اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کر کے پی ایچ ڈی کی، بھائی ریکوڈک منصوبے میں ملازم ہے، اس کا مطلب ہے وہ کسی طرح محروم نہیں تھا۔