GHAG

پاکستان کی سفارتکاری کا نیا سفر

عقیل یوسفزئی

پاکستان عالمی طاقتوں اور پڑوسی ممالک کی دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے اور رواں برس متعدد سربراہان مملکت سمیت مختلف ممالک کے ریکارڈ تعداد میں وفود نے پاکستان کا دورہ کیا جن میں امریکہ ، روس ، چین ، ترکی ، سعودی عرب ، ایران ، یو اے ای ، آذر بائیجان ، بنگلہ دیش ، سنگاپور ، برطانیہ اور متعدد دیگر اہم ممالک کے سربراہان مملکت ، وزرائے خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام شامل ہیں ۔

گزشتہ روز چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے پاکستان کا دورہ کیا جس کے دوران وہ اہم حکومتی شخصیات کے علاؤہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے بھی ملے ۔ اس ملاقات کو خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور یہاں جاری ” ری انگیجمنٹ ” کے تناظر میں بہت اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ بعض لوگ یہ پروپیگنڈا کرتے رہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات میں امریکن فیکٹر کے باعث پہلی والی گرمجوشی نہیں رہی ہے ۔ اس دورے نے ان تمام مفروضوں کو غلط ثابت کردیا ۔ اس سے ایک روز قبل پاکستان ، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان کابل میں اہم مذاکرات ہوئے جس میں سیکیورٹی معاملات کے علاؤہ سی پیک پراجیکٹ میں افغانستان کو شامل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ۔ اگر منفی پروپیگنڈا کرنے والے ” عناصر” کی افواہوں کو درست مان لیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ افغانستان کو سی پیک میں شامل کرنے کا اقدام چین کیوں اٹھانے لگا ہے ؟

اسی روز پاکستان میں متعین امریکی ناظم الامور نے وزیر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ اہم ملاقات کی تو دوسری جانب بنگلہ دیش کے اہم فوجی وفد بھی پاکستان پہنچ گیا ۔ اس طرح کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہے کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار آج بروز ہفتہ بنگلہ دیش کا اہم دورہ کرنے والے ہیں ۔

ماہرین کے مطابق بیک وقت پاکستان نہ صرف چین اور امریکہ کے ساتھ بہترین تعلقات قائم رکھنے میں کامیاب ہوگیا ہے بلکہ عرصہ دراز کے بعد پاکستان کے ایران اور سعودی عرب کے ساتھ بھی متوازن تعلقات قائم کئے ہیں ۔ دوسری جانب پاکستان نے پہلی بار سنٹرل ایشین ریاستوں اور روس کے ساتھ بھی تعلقات بڑھانے پر غیر معمولی توجہ دی ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان آذر بائیجان ، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ مختلف اہم پراجیکٹس پر بھی کام کرنے لگا ہے ۔

بھارت سمیت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان اس وقت عالمی اور علاقائی قوتوں کا مرکز نگاہ بنا ہوا ہے اور اس کی بنیادی وجہ پاکستان کی وہ جغرافیائی اہمیّت ہے جو کہ کسی بھی دوسرے ملک کو حاصل نہیں ہے ۔

اندرونی طور پر پاکستان دہشت گردی اور سیاسی استحکام کے خاتمے پر غیر معمولی توجہ دینے لگا ہے کہ سال 2024 کے مقابلے میں رواں برس معیشت میں بھی کافی بہتری آئی ہوئی ہے ۔ اس تناظر میں بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے استحکام اور ترقی کا نیا سفر شروع ہوگیا ہے اور اگر تمام اسٹیک ہولڈرز اسی طرح ایک پیج پر رہ کر مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے تو مزید بہتر نتائج برآمد ہوں گے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts